سوال (5090)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ الْمُسْلِمُوْنَ لَا يَنْظُرُونَ إِلَى أَبِي سُفْيَانَ وَ لَا يُقَاعِدُوْنَهُ فَقَالَ لِلنَّبِيِّ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ ثَلَاتٌ أَعْطِنِيهِنَّ قَالَ: ((نَعَمُ)) قَالَ: عِنْدِي أَحْسَنُ الْعَرَبِ وَاجْمَلُهُ أَمْ حَبِيبَةَ بِنْتُ أَبِي سُفْيَانَ ازَوِّجُكَهَا قَالَ: ((نَعَمُ)) قَالَ: وَمُعَاوِيَةُ تَجْعَلُهُ كَاتِبًا بَيْنَ يَدَيْكَ قَالَ: ((نَعَمْ)) قَالَ: تُؤْمِرُنِي حَتَّى أُقَاتِلَ الْكُفَّارَ كَمَا كُنْتُ أَقَاتِلُ الْمُسْلِمِينَ.))قَالَ: ((نَعَمْ قَالَ أَبُو زُمَيْل: وَلَوْ لَا أَنَّهُ طَلَبَ ذَلِكَ مِنَ النَّبِيِّ مَن مَا أَعْطَاهُ ذَلِكَ لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُسْأَلُ شَيْئًا إِلَّا قَالَ: نَعَمْ.
اس حدیث کے بارے میں وضاحت فرمائیں، یہ بتائیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ سے نکاح کب کیا تھا، یہاں تو یہ وضاحت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدنا ابو سفیان نے اسلام لانے کے بعد اپنی بیٹی سے نکاح کا کہا تھا، خطباء جو واقعہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابو سفیان رضی اللہ عنہ مدینہ گئے تھے، سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنھا نے سیدنا ابو سفیان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر بیٹھنے نہیں دیا تھا۔
جواب
یہ جو ام حبیبہ رضی اللہ عنھا کی روایت ہے کہ چادر لپیٹ دی ہے، ابو سفیان کو بیٹھنے نہیں دیا، یہ روایت سنداً ضعیف ہے، اس میں واقدی کذاب ہے، یہ جھوٹ کا ایک سلسلہ ہے، باقی آپ نے جو مسلم کی روایت پیش کی ہے، وہ تو صحیح مسلم کی روایت ہے، اس پر جرح نہیں ہو سکتی ہے۔ صحیح مسلم کی روایت راجح ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ