سوال (5039)

مجھے وہ والی حدیث چاہیے، میں مفہوم بتا رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ بیل بولتا ہے تو لوگوں نے کہا ہے بیل بھی بولتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ جاؤ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ اور ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ سے پوچھ لو۔۔۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب

أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَمَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ عَدَا عَلَيْهِ الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً فَطَلَبَهُ الرَّاعِي فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ فَقَالَ مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ يَوْمَ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي وَبَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً قَدْ حَمَلَ عَلَيْهَا فَالْتَفَتَتْ إِلَيْهِ فَكَلَّمَتْهُ فَقَالَتْ إِنِّي لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا وَلَكِنِّي خُلِقْتُ لِلْحَرْثِ قَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أُومِنُ بِذَلِكَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،

سیدنا ابوہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ایک چرواہا اپنی بکریاں چرا رہا تھا کہ بھیڑیا آگیا اور ریوڑ سے ایک بکری اٹھا کر لے جانے لگا۔ چرواہے نے اس سے بکری چھڑانی چاہی تو بھیڑیا بول پڑا۔ درندوں والے دن میں اس کی رکھوالی کرنے والا کون ہوگا جس دن میرے سوا اور کوئی چرواہا نہ ہوگا۔ اسی طرح ایک شخص بیل کو اس پر سوار ہوکر لیے جارہا تھا، بیل اس کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا کہ میں اس کام کے لئے پیدا نہیں کیا گیا میں تو کھیتی باڑی کے کاموں کے لیے پیدا کیا گیا ہوں۔ وہ شخص بول پڑا۔ سبحان الله! (جانور اور انسانوں کی طرح باتیں کرے )
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ان واقعات پر ایمان لایا اور ( میرے ساتھ) ابوبکر اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما بھی ایمان لائے ( یعنی وہ دونوں بھی جانوروں کے اس طرح کلام کرنے پر حیران وششدر نہیں بلکہ کامل ایمان رکھتے ہیں کہ یہ سب الله تعالى کی طرف سے ممکن ہے) [صحیح البخاری: 3663]
دوسری جگہ یہ اضافی ہے کہ جب نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تب وہ دونوں وہاں پر موجود نہیں تھے۔[صحیح البخاری: 3471]
معلوم ہوا سیدنا محمد کریم صلی الله علیہ وسلم کے نزدیک سیدنا ابو بکر وعمر رضی الله عنھما کا ایمان کمال درجے کا تھا اور یہ کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا یوں فرمانا ان دونوں ہستیوں کے ایمان کامل کی گواہی پر دلالت کرتا ہے۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ