سوال (3758)

ہم سے محمد بن الحسین بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا: ہم سے حسین بن محمد نے بیان کیا: ہم سے جریر نے محمد سے، انہوں نے انس بن مالک سے “الحسین (عَلَيْهِ السَّلاَمُ) کا سر عبید اللہ بن زیاد کے پاس لایا گیا اور اسے ایک پین یا ٹرے میں ڈالا گیا، پھر ابن زیاد نے چھڑی سے کھیلا، پھر اس کا مذاق اڑایا، اور حسنی (اس کی خوبصورتی) کے بارے میں کچھ کہا۔” [صحیح البخاری: 3748]
کربلا کی جنگ کی تصویر کشی، جس میں معاویہ کے دوسرے اموی خلیفہ یزید کی وفادار افواج نے 61 ہجری/ 690 عیسوی میں پیغمبر اسلام کے نواسے الحسین کو قتل اور سر قلم کر دیا تھا۔
اس واقعہ کی اسنادی حیثیت اور حقیقت درکار ہے۔

جواب

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ بِرَأْسِ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَجُعِلَ فِي طَسْتٍ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ، وَقَالَ فِي حُسْنِهِ شَيْئًا، فَقَالَ أَنَسٌ: كَانَ أَشْبَهَهُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ مَخْضُوبًا بِالْوَسْمَةِ.

یہ مکمل روایت ہے۔
اس سے زائد جو لکھا وہ خود ساختہ بات ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ