سوال (2217)

سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں:
“سمعت الجن یبکین علی حسین رضی الله عنه”
«میں نے جنات کو روتے ہوئے سنا سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی وفات پر» اس کی سند کیسی ہے؟ مذکورہ روایت المعجم الکبیر للطبرانی میں ہے۔

جواب

سیدنا حسین ابن علی رضی الله عنہ کی مظلومانہ شہادت کی تکمیل نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی دی ہوئی پشین گوئی کے مطابق مکمل ہوئی تھی، جس پر اہل ایمان نہایت زیادہ رنجیدہ و افسردہ تھے تو ان کے قتل پر آنسوؤں کا بہہ جانا ایک فطرتی عمل ہے، جس پر کوئی مؤاخذہ نہیں ہے، لیکن یاد رہے کہ کسی بھی فوت ہونے والے پر تین دن، رات سے زیادہ سوگ میں رہنا جائز نہیں ہے اور یہ حکم بھی صرف عورتوں کے ساتھ خاص ہے اور زیادہ سے زیادہ سوگ کی مدت بیوی کے لیے ہے کہ وہ شوہر کی فوتگی پر چار ماہ دس دن سوگ میں رہے گی۔ اور یاد رکھیں شہادت ایک شرف اعزاز اور عظیم وفضیلت والا عمل ہے، دوسری بات نوحہ و ماتم کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں، بلکہ اس کی حرمت اور گناہ پر وعید و مذمت صحیح احادیث میں موجود ہے۔ رہا معاملہ جنات کا سیدنا حسین ابن علی رضی الله عنہ کی شہادت پر غم کا اظہار کرنا تو یہ ثابت ہے۔
ملاحظہ فرمائیں:

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﻲ ﺃﺑﻲ، ﻧﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﺑﻦ ﻣﻬﺪﻱ ﻗﺎﻝ ﻧﺎ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ، ﻋﻦ ﻋﻤﺎﺭ ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺃﻡ ﺳﻠﻤﺔ ﻗﺎﻟﺖ: ﺳﻤﻌﺖ اﻟﺠﻦ ﻳﺒﻜﻴﻦ ﻋﻠﻰ ﺣﺴﻴﻦ ﻗﺎﻝ: ﻭﻗﺎﻟﺖ ﺃﻡ ﺳﻠﻤﺔ ﺳﻤﻌﺖ اﻟﺠﻦ ﺗﻨﻮﺡ ﻋﻠﻰ اﻟﺤﺴﻴﻦ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ
[الزوائد على فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل : 1373 سنده صحيح]
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻫﺪﺑﺔ ﺑﻦ ﺧﺎﻟﺪ، ﺛﻨﺎ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ، ﻋﻦ ﻋﻤﺎﺭ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﻤﺎﺭ، ﻋﻦ ﺃﻡ ﺳﻠﻤﺔ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻬﻤﺎ ﺃﻧﻬﺎ ﻗﺎﻟﺖ: ﺳﻤﻌﺖ اﻟﺠﻦ ﺗﻨﻮﺡ ﻋﻠﻰ اﻟﺤﺴﻴﻦ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ
[الآحاد والمثانى لابن أبي عاصم: 425 ،معرفة الصحابة لأبي نعيم الأصبهاني : 1791 صحيح]
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ ﺑﻦ ﺣﺠﺎﺝ، ﻧﺎ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ، ﻋﻦ ﻋﻤﺎﺭ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﻤﺎﺭ، ﻋﻦ ﻣﻴﻤﻮﻧﺔ( والراجح عن أم سلمة )، ﻗﺎﻟﺖ: ﺳﻤﻌﺖ اﻟﺠﻦ ﺗﻨﻮﺡ ﻋﻠﻰ اﻟﺤﺴﻴﻦ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ [الآحاد والمثاني: 426 صحيح]
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﻠﻲ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻌﺰﻳﺰ، ﺛﻨﺎ ﺣﺠﺎﺝ ﺑﻦ اﻟﻤﻨﻬﺎﻝ، ﺛﻨﺎ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ، ﻋﻦ ﻋﻤﺎﺭ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﻤﺎﺭ، ﻋﻦ ﺃﻡ ﺳﻠﻤﺔ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻬﺎ ﻗﺎﻟﺖ: ﺳﻤﻌﺖ اﻟﺠﻦ ﺗﻨﻮﺡ ﻋﻠﻰ اﻟﺤﺴﻴﻦ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ
[المعجم الكبير للطبراني: 2862 سنده حسن لذاته]
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﺣﻨﺒﻞ، ﺛﻨﺎ ﻫﺪﺑﺔ ﺑﻦ ﺧﺎﻟﺪ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ، ﻋﻦ ﻋﻤﺎﺭ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﻤﺎﺭ، ﻋﻦ ﺃﻡ ﺳﻠﻤﺔ، ﻗﺎﻟﺖ: ﺳﻤﻌﺖ اﻟﺠﻦ ﺗﻨﻮﺡ ﻋﻠﻰ اﻟﺤﺴﻴﻦ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ
[المعجم الكبير للطبراني: 2867 صحيح]

اور مزید طرق کے لیے دیکھیے
[تاریخ دمشق : 14/ 239،240]
عمار بن أبی عمار علی الراجح ثقہ راوی ہیں جیسا کہ ہم نے ان پر ایک مفصل مضمون لکھ رکھا ہے۔ تو یہ ام المومنین سیدہ سلمہ رضی الله عنہا کی کرامت ہے کہ انہیں جنوں کا رونا رب العالمین نے سنا دیا تھا ۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ