سوال (2182)

صحیح روایات سے ثابت ہے کہ حُسین ابن علیؑ کو خط لِکھ کر کُوفہ بُلانے والوں میں، جلیل القدر صحابہ کرامؓ بھی شامل تھے، جن میں ایک نام حضرت سلیمان بن صردؓ کا بھی ہے، جو کہ کُوفہ کے تھے، لہذا سوشل میڈیا پر کُوفی غدّار ہوتے ہیں کی رٹ لگا کر، فرقہ واریت کو ہوا دینا، انتہاء کی جہالت ہے، چند افراد کے غدار ہونے سے تمام اہلِ علاقہ کو اِس طرح رگڑو گے تو یاد رکھنا، بہت سی معتبر شخصیات کے بھی غیر دانستہ طور، توہین کرنے والے بنو گے، لہذٰا علم اور تحقیق کے بعد ہی کوئی بھی چیز تحریر کیا کریں۔

جواب

سلیمان بن صرد رضی الله عنہ کا حسین رضی الله عنہ کو کوفہ سے خط لکھنا طبری کی روایت ابو مخنف لوط بن یحییٰ کذاب کی مرویات میں سے ہے، جبکہ اس کی بیان کردہ روایات اکثر و بیشتر محققین کے نزدیک باطل ہیں۔
ابن الجوزی حنبلی نے بھی “الرد المتعصب العنید” میں اس کی سند میں مرکزی راوی یونس بن ابی اسحاق کا ذکر کیا ہے اور اس کو صحیح کہا ہے، لیکن سند منقطع ہے، یونس بن ابی اسحاق نے شہادت حسین رضی الله عنہ کا زمانہ نہیں پایا۔
لہذا سلیمان بن صرد کا حسین کو کوفہ سے خط لکھنا ثابت نہیں ہوتا اور نہ ہی سلیمان بن صرد کا “توّابین” کے گروہ سے تعلق تھا۔
جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ بعد میں انہوں نے اپنے اس عمل سے توبہ کرلی تھی اور پھر “توّابین” گروہ کی بنیاد رکھی۔
[واللہ اعلم]

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

جب اس طرح کی باتیں اور دعوے کیے جائیں تو اصول کے مطابق دعویٰ کرنے اور لکھنے والے سے مطالبہ اور سوال کریں، کہ وہ صحیح روایات سند و متن کے ساتھ پیش کریں اور ان کا صحیح ہونا بھی ثابت کریں، سلیمان بن صرد سے منسوب یہ بات باسند صحیح پیش کریں، کسی صحیح روایت سے کسی ایک بھی صحابی کا کوفہ سے سیدنا حسین ابن علی رضی الله عنہ کو خط لکھنا ثابت نہیں ہے، رہا سلیمان بن صرد سے منسوب روایت تو وہ صاحب دعویٰ پر پیش کرنا فرض اور قرض ہے،
یاد رہے ہمیشہ خود سے دلیل اور تحقیق کرنے کی بجائے ان جہلا و فساق سے دلیل و سند کا مطالبہ کریں تو دودھ اور پانی واضح ہو جائے گا۔
ان ظالموں نے خود سارے جرم اور گناہ کیے اور پھر چلاقی کے ساتھ ان کا الزام صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین اور سلف صالحین پر ڈال دیا اور منافقت کرتے ہوئے روایات بھی خود سے گھڑ لیں
یاد رہے اس موضوع کے متعلق تمام روایات من گھڑت غیر ثابت ہیں۔
صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کا مقام و مرتبہ اس طرح کی گری ہوئی حرکتوں سے آسمان کی بلندیوں سے بلند تھا اس لیے یقین مت کریں ایسی چلتی پھرتی باتوں اور جھوٹ کا۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ