سیدنا عثمان بن عفان رضی اللّٰہ عنہ کی فضیلت اور ان کی شہادت

سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ نبی کریم ﷺ کے دوہرے داماد تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ کو بہت سے اعزازات حاصل ہیں آپ رضی اللّٰہ عنہ کو خلیفہ ثالث ہونے کا اعزاز اور کہیں کاتب وحی ہونے کا اعزاز کہیں قرآن مجید کو جمع کرنے کا اعزاز کہیں بئر رومہ خرید کر مسلمانوں میں وقف کرنے کا اعزاز کہیں مسجد نبوی کے لیے جگہ لے کر جنت کی خوشخبری پانے کا اعزاز اور کہیں زبان نبوت سے شہادت کی خوشخبری اور کہیں دنیا میں ہی جنت کا سرٹیفکیٹ پانے کا اعزاز حاصل ہے۔۔۔

🥇آپ رضی اللّٰہ عنہ ایک بہت حیا دار شخصیت تھے۔

ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں موجود تھے تو اچانک دروازے پر دستک کی آواز سنائی دی تو نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اجازت دی تو وہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ تھے آپ جیسے ان کے آنے سے پہلے لیٹے ہوئے تھے اسی حالت میں ان کے ساتھ باتیں کرنے لگے۔
کچھ دیر بعد پھر دروازے پر دستک کی آواز سنائی دی ان کو اندر آنے کی اجازت دی آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اسی حالت میں لیٹے ہیں تو وہ سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ تھے۔ آپ نے ان سے باتیں کی۔
کچھ وقت کے بعد پھر دروازے پر دستک ہوئی۔ تو نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے وغیرہ سیدھے کر لیتے ہیں ان کو اندر آنے کی اجازت دی وہ سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ تھے ان سے گفت و شنید کی پھر جب تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین چلے گئے تو سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کہنے لگیں کہ جب میرے ابو جان آئے آپ اسی حالت میں لیٹے رہے جب سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ آئے آپ اسی حالت میں لیٹے رہے اور جب سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ آئے آپ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے یہ کیا معاملہ ہے؟
تو اس وقت نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:

الا أستحی من رجل تستحی منه الملائکة (صحیح المسلم:2401)

اے عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کیا میں اس شخص سے حیا نہ کروں جس سے اللّٰہ کے فرشتے حیا کرتے ہیں
ایک اور روایت میں سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ کی حیا کا تذکرہ کیا گیا۔
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا :
میری امت میں سب سے زیادہ امت پر رحم کرنے والے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ ہیں۔
اور دین کے معاملے میں سب سے سخت سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ ہیں۔ اور حیا کے معاملے میں سب سے زیادہ حیا والے میرے عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ ہیں۔
(ابن ماجہ: 154)

🥈عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ کی سخاوت۔

سیدنا عثمان رضی اللّٰہ عنہ جیسا کوئی سخی نہیں اگر ان کی سخاوت کو دیکھا جائے تو کہیں مسجد نبوی کو وسیع کرنے کے لیے آقا اعلان کرتے ہیں! تو حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ بیس پچیس ہزار درہم لے کر میرے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے ہاں پیش ہو جاتے ہیں ۔
اور کہیں جیش العسرہ (جنگ موتہ) کی تیاری ہو رہی تھی سیدنا عثمان بن عفان رضی اللّٰہ عنہ ایک ہزار دینار لے کر نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو جاتے ہیں
اس موقع پر نبی مکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مَا ضَرَّ عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْيَوْمِ مَرَّتَيْنِ”۔(سنن ترمذی: 3701)

کہا آج کے بعد عثمان کو کوئی بھی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی“، ایسا آپ نے دو بار فرمایا۔
اے عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ تیری شان تیری حیا تیری سخاوت تیرے مقام کے کیا کہنے

🥉نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کو عثمان رضی اللّٰہ عنہ کا ہاتھ قرار دیا۔

نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ کو آپ رضی اللّٰہ عنہ کی ادائیں اتنی اچھی لگی بیعت رضوان کے موقع پر رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ نیچے رکھا باقی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اپنے ہاتھ اپر رکھتے گے پھر آخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ نے اپنا دوسرا ہاتھ اپر رکھا اور فرمایا:

«هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ».(صحیح البخاری:4066)

یہ عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ کا ہاتھ ہے
اور جب وقت شہادت قریب آیا تو سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ پر میٹھے پانی کی پابندی لگائی گئی۔
وہ پانی جو مسلمانوں کے لیے خرید کر وقف کیا تھا۔
مسجد میں نماز پڑھنے سے پابندی لگائی گئی وہ مسجد جس کے لیے اپنا مال قربان کیا۔
اور جس دن شہادت کے مرتبے پر فائز ہونا تھا اس رات خواب میں نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی آپ نے فرمایا اے عثمان رضی اللّٰہ عنہ کل آپ نے افطاری ہمارے پاس کرنی ہے ۔
جب صبح ہوئی تو اپنی بیوی سے کہنے لگے آج میرا روزہ ہے
میں افطاری اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کروں گا ۔
جمعۃ المبارک کا دن ہے تو سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ اپنے گھر میں قرآن مجید کی تلاوت کر رہے ہیں ایک بد بخت اندر داخل ہوا اس نے آپ رضی اللّٰہ عنہ کا گلا گھونٹا ۔۔۔
پھر ایک اور بد بخت باغی آگے بڑھ کر سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ پر وار کر کے ان کا ہاتھ کاٹ دیتا ہے اور ان کو بے دردی سے شہید کر دیتا ہے
جب آپ رضی اللّٰہ عنہ کو نیزہ لگا تو ان کے خون کا قطرہ قرآن مجید کی اس آیت پر گرا

فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (تارخ المدینہ: 4/1310)

گویا آپ رضی اللّٰہ عنہ کی شہادت کی گواہی اللّٰہ تعالٰی کا قرآن بھی دے گا

✍️ محمد نثار ربانی

یہ بھی پڑھیں: صرف نقاب مسئلے کا حل نہیں!