سوال (5117)

سیدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد انکی چار بیویوں میں ہر ایک کے حصہ میں آٹھواں حصہ 340 کلو سونا بنا، اللہ اکبر کبیرا، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ، 6 ارب 29 کروڑ 34 لاکھ روپے آج کی قیمت کے مطابق ہر ایک بیوی کو وراثت میں ملے اور یہ آٹھواں حصہ ہے اور اولاد میں وراثت تقسیم کرنے کیلئے سونے کو کاٹنے کیلئے ہاتھ زخمی ہوگئے ذرا اندازہ لگائیں کہ آج کوئی ان جیسا امیر ہے؟ اللہ کی راہ میں بہت زیادہ خرچ کرنے والے تھے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ایک دن میں 31 غلام آزاد کیے اور سید الاولین و الآخرين صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں آدھا مال یعنی 4 ہزار دینا خرچ کیے پھر چالیس ہزار کیے اور پھر پانچ سو گھوڑے اللہ کی راہ میں خرچ کیے اور پھر پانچ سو سواریاں، امہات المؤمنین کیلئے ایک باغ وقف کیا جو 4 لاکھ میں فروخت ہوا اور پچاس ہزار دینار اللہ کی راہ میں خرچ کیے اور وصیت فرمائی کہ جو اصحاب بدر میں سے زندہ ہیں، ‏ہر ایک کیلئے چار ہزار دینار اور اس وقت 100 اصحاب بدر زندہ تھے، اللہ اکبر کبیرا 4 ہزار دینار کا مطلب 17 کلو سونا آج کے دور میں جو کہ 31 کروڑ 46 لاکھ 70 ہزار روپے بنتے ہیں آج کے مارکیٹ ریٹ کے مطابق اور 100 اصحاب میں سے ہر ایک کو اتنی رقم دی گئی، اللہ اکبر کبیرا یہی وہ عملی محبت کی تصویر ہے جس کے متعلق ارشاد ربانی ہے “رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ”، اسی لیے میں کہتا ہوں کہ تم سارا جہان چھان مارو لیکن میرے نبی ﷺ کے جانثاروں جیسا ایک بھی نہ ڈھونڈ پاؤ گے ۔

“رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ”

جواب

دورِ جدید کی جو Artificial Intelligence ہے نہ، اُس میں بھی کچھ اس طرح کے اشارے موجود ہیں۔ اور اسد الغابہ اور اس طرح کی سیرت کی کتابوں میں بھی شاید اس سے ملتی جلتی باتیں موجود ہیں۔ سیدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے بارے میں بھی معروف علما کرام نے کچھ ایسے اشارے دیے ہیں۔ اب ظاہر ہے ایک ایک چیز کا حساب تو نہیں، لیکن میرے خیال میں ممکن ہے، کیونکہ وہ بہت زیادہ مال چھوڑ کر گئے تھے۔ بہت بڑا ترکہ تھا، حتیٰ کہ ان کی بیویوں کے حصے میں بھی اچھا خاصا مال آیا تھا۔ یہ ایک سچائی ہے، اور انہوں نے ازواجِ مطہرات کی بھی بڑی خدمت کی تھی۔ ترمذی وغیرہ میں ایک باغ کا بھی ذکر آتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ