سوال (2019)

اگر میں کسی ایسے کتے کو جانتا ہوتا جو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہوتا تو میں ضرور اس کتے سے بھی محبت کرتا [مصنف ابن ابی شیبہ، جلد: 6 ص: 358]
اس رویت کے بارہ میں رہنمائی مطلوب ہے، کیا ثابت ہے۔

جواب

“لقد أحببت عمر حبا حتى لقد خفت الله، والله لو أني أعلم كلبًا يحبه عمر لأحببته، ولوددت أني كنت خادمًا لـ عمر حتى أموت ولقد وجد فقده كل شئ حتى العصاة؛ إن إسلامه كان فتحًا، وهجرته نصرا، وسلطانه رحمة”
[روى الإمام أحمد في فضائله بسند حسن]

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یہ سیدنا عبد الله بن مسعود رضى الله عنه کے تاثرات پر مشتمل اثر کا آخری حصہ ہے، اس اثر کی سند حسن لذاتہ ہے، عاصم بن بھدلہ راوی روایت حدیث میں صدوق اور قراءت میں ثقہ حجہ ہیں۔
سند و متن ملاحظہ فرمائیں:

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺣﺴﻴﻦ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ، ﻋﻦ ﺯاﺋﺪﺓ، ﻋﻦ ﻋﺎﺻﻢ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ اﻟﻨﺠﻮﺩ، ﻋﻦ ﺯﺭ، ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ، ﻗﺎﻝ: ﺇﺫا ﺫﻛﺮ اﻟﺼﺎﻟﺤﻮﻥ ﻓﺤﻴﻬﻼ ﺑﻌﻤﺮ، ﺇﻥ ﺇﺳﻼﻣﻪ ﻛﺎﻥ ﻧﺼﺮا، ﻭﺇﻥ ﺇﻣﺎﺭﺗﻪ ﻛﺎﻧﺖ ﻓﺘﺤﺎ، ﻭاﻳﻢ اﻟﻠﻪ، ﻣﺎ ﺃﻋﻠﻢ ﻋﻠﻰ اﻷﺭﺽ ﺷﻴﺌﺎ ﺇﻻ ﻭﻗﺪ ﻭﺟﺪ ﻓﻘﺪ ﻋﻤﺮ ﺣﺘﻰ اﻟﻌﻀﺎﻩ، ﻭاﻳﻢ اﻟﻠﻪ ﺇﻧﻲ ﻷﺣﺴﺐ ﺑﻴﻦ ﻋﻴﻨﻴﻪ ﻣﻠﻜﺎ ﻳﺴﺪﺩﻩ ﻭﻳﺮﺷﺪﻩ، ﻭاﻳﻢ اﻟﻠﻪ ﻟﻮ ﺃﻋﻠﻢ ﺃﻥ ﻛﻠﺒﺎ ﻳﺤﺐ ﻋﻤﺮ ﻷﺣﺒﺒﺘﻪ
[مصنف ابن أبی شیبہ: 34157 واللفظ له ،المعجم الكبير للطبراني: 8813، 8814، تاریخ دمشق: 44/ 376 سنده حسن لذاته]

عاصم بن بهدلة عن زر بن حبیش روایت حسن کے مرتبہ سے نہیں گرتی ہے، الا کہ کسی روایت میں اضطراب و خطاء ادلہ وقرائن سے ثابت ہو جائے تو بس وہی روایت مضطرب و خطاء پر مبنی قرار پائے گی یہ تو ویسے بھی اثر صحابی ہے مرفوع حدیث نہیں ہے، لہذا بعض محققین کا اسے ضعیف قرار دینا محل نظر ہے۔
عاصم کی روایت کے قبول و رد کے کچھ ضوابط ہیں۔
عاصم عن زر و أبی وائل روایت پر کلام ضعفاء و مجاہیل سے روایت ارسال یعنی جن سے اس کی روایت مرسل ہے۔
والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ