سوال (5562)

سوال یہ ہے کہ یہ سیزن کے اعتبار سے جو موضوعات متعین کیے جاتے ہیں مثلا ربیع الاول ہے تو سیرت کے متعلق، محرم ہے تو تاریخ کربلا اور حرمت صحابہ کے متعلق اور اس طرح باقی بھی کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

دیکھیں! اس میں کوئی حتمی بات یا حتمی قاعدہ نہیں بنایا جا سکتا۔ اگر میں یہ کہوں کہ وقت کی مناسبت سے اس طرح کے موضوعات نہ رکھے جائیں اور یہ چیز مناسب نہیں ہے، تو بسا اوقات ایسے موضوعات رکھنے سے بے شمار لوگوں کو فائدہ بھی ہوا ہے۔ اور بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ رکھ لینا چاہیے، تو وہاں پر نہ رکھنا مناسب ہوتا ہے۔ جب صورتحال یہ ہے، تو ہم پھر سیرت کی طرف ہو جائیں گے۔ سیرت سے ہمیں ایک بات تو واضح ملتی ہے کہ موضوع کی وقت کی مناسبت سے بات کرنا، اللہ کے نبی ﷺ کے جتنے بھی فرامین ہمیں ملتے ہیں یا جتنے مختصر خطبات ملتے ہیں، اس میں وقت کی مناسبت بہت زیادہ اہم ہے۔ تو وقت کی مناسبت دیکھی جائے، لیکن یہ وقت کی مناسبت شرعی ہونی چاہیے۔ یہ اہلِ بدعات و خرافات کی طرف سے بنائی گئی مناسبتیں نہیں ہونی چاہییں۔
لیکن اس کے باوجود اگر انکارِ منکرات والا معاملہ ہے، تو مناسب انداز میں، حکمت کے ساتھ، تدبر کے ساتھ ان مناسبتوں کے ساتھ یہ موضوعات اختیار کیے جا سکتے ہیں۔ لیکن افسوس یہ ہے کہ ہمارے جو برصغیر (پاک و ہند) کا ایک مزاج بن گیا ہے، اس میں ایسا ہے کہ ہمارے موضوعات بھی بالکل ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے کہ اہلِ بدعات کے موضوعات ہوتے ہیں۔
آپ اپنی کانفرنسز کے موضوعات دیکھیں، بالخصوص محرم کے حوالے سے، تو آپ کو بالکل وہی موضوعات ملیں گے جو اہلِ بدعات کے موضوعات ہوتے ہیں۔ تو اگر ان مناسبتوں سے کوئی پروگرام رکھنا ہے، تو آپ کوئی واضح اور بیّن فرق اپنے اشتہار میں، اپنے موضوعات میں اس طرح دیجئے تاکہ لوگوں کو پتا چلے کہ یہاں پر انکارِ منکرات والا معاملہ ہے، نہ کہ وہی موضوع ریپیٹ ہو رہا ہے۔
یا کم از کم اندر جو کچھ بعد میں تقریروں میں کچھ ہونا ہے، وہ تو بعد کی باتیں ہیں، لیکن اشتہار جو ہے وہ ہمارا ایسا ہوتا ہے کہ لگتا نہیں ہے کہ یہ ان سے ہٹ کر ہے۔

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ

بارك الله فيكم وعافاكم! قرآن کریم اور اسوہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اسلوب وطریقہ کو دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ جہاں جس موضوع وبیان کی اہمیت و ضرورت زیادہ ہے وہاں اسے ہی بیان کرنا چاہیے ہے۔
ان خاص مہینوں میں اس لحاظ سے گفتگو ضروری ہے کہ اہل بدعت کے مقابل صحیح اور حق بات بیان کی جائے اور بدعات کا رد ونقد ادلہ شرعیہ کی روشنی میں کیا جائے اہل بدعت کے وضعی دلائل اور باطل استدلال ونظریات کی وضاحت کی جائے تا کہ حق واضح ہو جائے اور باطل وغلط کو لوگ جان لیں۔
اس اعتبار سے عناوین ومباحث کا تعین وبیان ضروری ہے۔ والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ