سوال

برطانیہ کے ایک سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ میں ڈاگ ہینڈلر کی نوکری ہے، جس میں درج ذیل کام کرنے ہوتے ہیں:

1.تربیت یافتہ سیکیورٹی ڈاگ (رکھوالی والا کتا) کے ساتھ مختلف مقامات پر گشت کرنا، جیسے کہ ایئرپورٹس، گودام، عوامی تقریبات، یا نجی املاک۔

2.سیکیورٹی کی خلاف ورزیوں، چوری، غیر مجاز رسائی، یا دیگر مشکوک سرگرمیوں کا پتہ لگانا اور اطلاع دینا۔

3.کتے کی روزمرہ کی دیکھ بھال، خوراک، صفائی، اور صحت کا خیال رکھنا، اسی طرح کتے کو مخصوص احکامات اور کنٹرول پر تربیت دینا اور عمل کروانا۔

4.عوام کے ساتھ پیشہ ورانہ اور شائستہ انداز میں برتاؤ کرنا، خصوصاً جب عوامی مقامات پر کام کیا جا رہا ہو۔

یاد رہے کہ

یہ کام عوامی یا نجی املاک کی حفاظت کے لیے کیا جاتا ہے، نہ کہ تفریح یا پالتو جانور رکھنے کے لیے۔

ڈاگ ہینڈلر اور کتے کے درمیان فاصلہ رکھا جاتا ہے، اور کوشش کی جاتی ہے کہ لعاب یا ناپاکی سے بچا جائے۔

نماز اور طہارت کا خیال رکھا جاتا ہے، اور اگر ناپاکی لاحق ہو تو شریعت کے مطابق صفائی کی جاتی ہے۔

کیا مذکورہ بالا ملازمت، جس میں تربیت یافتہ کتے کے ذریعے سیکیورٹی مہیا کی جاتی ہے، شریعتِ مطہرہ  کے مطابق جائز ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

سیکیورٹی وغیرہ مقصد کے لیے ڈاگ ہینڈلر کی جاب شرعاً درست ہے، کیونکہ یہ ان کتوں کے حوالے سے ہے جن کے رکھنے کی شریعت میں اجازت ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

“مَنْ أمسَكَ كَلْبًا فَإِنَّهُ يَنْقُصُ كُلَّ يَوْمٍ مِنْ عَمَلِهِ قِيرَاطٌ ، إِلَّا كَلْبَ حَرْثٍ أَوْ مَاشِيَةٍ وَفِی رِواية وَ كَلْبَ صَيْدٍ”. [حیح البخاری: 2322، صحیح مسلم: 1574]

’’جس شخص نے کوئی کتا رکھا، سوائے کھیتی، مویشیوں کی حفاظت یا شکار کے لیے، تو اس کے اجر میں ہر دن ایک قیراط کی کمی کر دی جاتی ہے‘‘۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وہ کتے جن میں حقیقی فائدہ پایا جاتا ہو، جیسے شکاری کتا، مویشی یا کھیت کی حفاظت کرنے والا کتا، تو ان کا رکھنا جائز ہے۔

اسی اصول کے تحت سیکیورٹی کے لیے تربیت یافتہ کتا رکھنا بھی جائز ہے، کیونکہ اس میں بھی حقیقی نفع موجود ہے۔ یہ ممنوعہ یا خطرناک اشیاء مثلاً اسلحہ، منشیات یا بم وغیرہ کا پتہ لگانے اور سیکیورٹی کی خلاف ورزیوں کی روک تھام میں مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔

تو جب سیکورٹی وغیرہ کے لیے کتے رکھنا جائز ہے تو ان کے ذریعے سیکیورٹی کی ذمہ داری ادا کرنا یا اس مقصد کے لیے نوکری کرنا بھی جائز ہے، بشرطیکہ دورانِ ملازمت طہارت کے احکام اور دیگر شرعی حدود کا اہتمام کیا جائے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ