سوال (5636)

جو سحری میں رمضان کے مہینے گھروں کے باہر ڈھول بجاتے ہیں، تاکہ جو ابھی تک اٹھا نہیں، وہ اٹھ کر سحری کی تیاری کرلے، تو اتنے مقدس ٹائم میں ڈھول بجانا کیسا ہے، پھر ڈھول بجانے کی اجازت اسلام میں نہیں تو کیا یہ جائز ہے؟

جواب

دھول، طبلہ، سارنگی، چمٹہ اور دیگر آلاتِ موسیقی، اسلام میں جائز نہیں۔ یہ لہو الحدیث ہے، لغویات ہیں، اور باقاعدہ اگر وہ گھنٹی اور بانسری اور اس طرح کی کوئی آواز ہو تو اسے شیطان کی آواز بھی کہا گیا ہے۔ بعض روایات میں ہے کہ: مجھے اس طرح کے آلات توڑنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔
تو یہ جائز نہیں ہے، رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ہو یا کوئی اور، صرف دف کی جو اجازت ملتی ہے وہ بھی خاص خاص مواقع پر، اور وہ بھی یک طرفہ بجنے والی دف ہوتی تھی، بغیر چھانجر کے۔
جیسے کہ آپ تسلہ بجا لیں، یا ڈبا کاٹ کے ایک طرف سے بند ہو، ایک طرف سے کھلا، تو اس کو بجا لیں، وہ کیفیت ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ