سوال (2124)

شادی سے پہلے لڑکی پردہ کرتی ہو، لیکن شادی کے بعد شوہر پردہ کرنے کی اجازت نہ دے تو پھر کیا کرنا چاہیے؟

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“لا طاعة لمخلوق فی معصیة الخالق”
«خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے»

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

والدین اور لڑکی کو شادی سے پہلے اچھی طرح سوچ کر رشتے کا انتخاب کرنا چاہیے، جس میں سب سے بنیادی چیز صحیح العقیدہ باعمل ہونا ہے، حدیث مبارک کی روشنی میں جب ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق دین والے رشتہ کو ترجیح دیں گے تو رب العالمین کی طرف سے خیر ہی خیر نصیب ہوگی اور جب ہماری ترجیح مال و دولت حسب و نسب، برادری، اور جمال تک ہو گی دین ایمان کو اہمیت نہیں دیں گے تو پھر کئی طرح سے پریشانیاں زندگی میں آتی رہیں گی، اب اس مسئلہ کو ہی دیکھ لیں وہ لڑکا دین اسلام کے رنگ میں رنگا ہوتا اس کی تربیت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی مبارک تعلیمات کے مطابق ہوتی تو وہ کبھی اپنی بیوی کو پردہ کرنے سے نہ روکتا، اب اس کا یہ روکنا صریح غلطی اور شریعت اسلامیہ کی حدوں کی مخالفت ہے، اب یہی کیا جائے کہ اس شوہر کو اس کے والدین یا کوئی جید عالم دین جس کی راہنمائی اور سمجھانے سے وہ مسئلہ سمجھ جائے ضرور سمجھائیں۔ زوجہ کے رشتہ کی اہمیت و نزاکت کو بیان کریں اور یہ کہ شوہر کی اطاعت صرف معروف و خیر کے کاموں تک ہے گناہ اور شریعت اسلامیہ کے کسی حکم و تعلیم کی مخالفت کرنے میں اس کی اطاعت کرنا بیوی پر لازم نہیں ہے، یہ بہن خود بھی اسے سمجھائیں یا کوئی محرم رشتہ دار کسی عالم دین سے ملاقات کر کے ان دونوں کا مسئلہ حل کریں، رب العالمین ایسی بہنوں کو استقامت دین عطاء فرمائیں اور ان کی نصرت و مدد فرمائیں اور ایسے دین بیزار حضرات کو رب کریم ہدایت وشعور سے نوازیں۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

شیخ کبیر حفظہ اللہ نے جواب عنایت فرمادیا ہے کہ “لا طاعة لمخلوق فی معصیة الخالق”
«خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے»
بات بالکل اسی طرح ہے ، البتہ پردے کو سمجھنے کی ضرورت ہے، گھر کے اندر پردہ کرنا اور باہر پردہ کرنا اس میں کچھ فرق پایا جاتا ہے یا اہل علم نے کیا ہے، ہمارے ہاں ایک جملہ شرعی پردہ استعمال ہوتا ہے، اب اس کی تعریف کیا ہے، اس کی کوئی وضاحت ہونی چاہیے، اس چیز کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایک عورت کہتی ہے کہ میں شرعی پردہ کرتی ہوں، ایک مرد کہتا ہے کہ میں اپنے گھر والوں کو شرعی پردہ کروانا چاہتا ہوں، تو شرعی پردہ گھر کے داخلی حصے میں کیا ہے ، ہمارے ہاں جوائنٹ فیملی سسٹم مروج ہے، اس میں اگر پردے کے معاملات کو دیکھا جائے تو اس حد تک ہے کہ عورت دیور اور کزن کیساتھ خلوت اختیار نہیں کرے، دوسرا یہ ہے کہ غیر ضروری بات نہ کرے، اس طرح پروگرامز میں مرد اور عورتوں کی الگ گیدرنگ ہو، باقی ایک بڑی چادر لے کر بھلے ہاتھ اور چہرہ کھلے رہیں تو کھانا وغیرہ صرف کیا جا سکتا ہے ، بس اتنا کافی ہے۔ باقی شوہر چاہتا ہو کہ عورت عریاں ہو جائے تو پھر ظاہر سی بات ہے کہ “لا طاعة لمخلوق فی معصیة الخالق”
«خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے» اس لیے خلاصہ یہ ہے کہ دونوں طرف سے بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

بارك الله فيكم
محترم و مکرم عبد الوکیل ناصر صاحب حفظہ اللہ آپ نے اچھی توضیح کی ہے، سائل نے جس طرح سے سوال کیا ہے، آج معاشرے میں دنیا دار طبقے کے لوگ چہرے کا پردہ نہ کرنے کے طور پر بہت زیادہ خود کو کور نہ کرنے کا ہی کہتے ہیں، بن ٹھن کے رہو ، بناؤ سنگھار کے ساتھ باریک دو پٹہ ہاف بازو وغیرہ یہ ڈیمانڈ ہوتی ہے، شوہر کی اور یہ بھی کہ میرے بھائیوں رشتہ داروں یا باہر جاتے وقت پردہ کی ضرورت نہیں ہے پردہ تو دل کا ہوتا ہے، اکثر پاکستان میں یہی کچھ ہے سوائے دینی گھرانوں کے کہ وہاں پر غیر محرم سے چہرہ کو ڈھانپا جاتا ہے اور جسم کو بڑی چادر سے جو احسن طریقہ ہے، باقی ہاتھ، چہرہ پردے میں شامل نہیں یہ الگ بحث اور موضوع ہے فتن کے اس دور میں یہ بھی نہایت ضروری ہے اور خطاب شرعی حدود و قیود کے ساتھ بوقت ضرورت غیر محرم سے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

فضیلۃ الباحث ابو انس طیبی حفظہ اللہ