سوال (5025)
شادی سے ڈیڑھ سال بعد میں پتا چلا ہے کہ لڑکے والے اہل تشیع ہیں تو اب کیا ان کا نکاح برقرار رہے گا؟
جواب
“دیکھیے، ہم پیدائشی مسلمان ہیں اور مسلم علاقوں میں رہتے ہیں، ایسا اندھا بہرہ تو کوئی نہیں ہوتا جو کم از کم روٹی کھاتا ہو، خصوصاً جوان یا بالغ ہو اور اسے کچھ بھی علم نہ ہو، آج کل لوگوں کے دل و دماغ میں کچھ خیالات، خواہشات اور “ڈیمانڈز” چل رہی ہیں، عقیدہ، ایمانیات، الولاء والبراء جیسے بنیادی دینی اصولوں کی کوئی وقعت نہیں رہی، لوگ بس یہ سوچ رہے ہیں کہ “ایسا ہونا چاہیے، ویسا ہونا چاہیے۔”
اب جو ہو چکا، وہ ہو چکا آپ اگر سچ کہہ رہے ہیں کہ واقعی علم نہ تھا، تو اب فیصلہ ان کے ہاتھ میں ہے انہیں خود طے کرنا ہے کہ وہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا نہیں، کیا اس تعلق میں ان کی دنیا و آخرت برباد ہو رہی ہے یا نہیں۔ اگر واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ شوہر صحابہ کرام کو گالیاں دیتا ہے، صحابہ کی دشمنی اس سے ظاہر ہے، اور دین و ایمان کی فکر بھی نہیں، تو پھر اصل سوال یہ ہے: لڑکی یا اس کے گھر والوں کو آخرت کی فکر ہے یا نہیں؟
اگر فکر ہے تو وہ شرعی طور پر “خُلع” کا حق رکھتی ہے، اور اُسے یہ حق استعمال کرنا چاہیے۔ اور اگر فکر نہیں، تو پھر وہ جانے اور اس کی آخرت جانے، ہم بس سمجھا سکتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ