سوال (5218)
اگر عورت شادی شدہ ہو کر کسی غیر مرد کے ساتھ تعلق رکھے بات چیت کی حد تک تو کیا اس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب
یہ شوہر کی امانت میں بدترین خیانت، غیر شرعی اور غیر اخلاقی حرکت وعمل ہے۔
اسی طرح یہ عمل بے حیائی اور زنا تک پہنچنے کا ذریعہ ہے اور رب العالمین نے اسباب زنا تک پہنچنے سے منع فرمایا ہے۔ قرآن کریم میں الله تعالى نے ارشاد فرمایا:
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا۔
اور زنا کے قریب نہ جاؤ، بے شک وہ ہمیشہ سے بڑی بے حیائی ہے اور برا راستہ ہے۔[سورہ بنی اسرائیل: 32]
اس آیت میں رب العالمین نے وہ سارے اسباب زنا جو اسے زنا تک لے جاتے ہیں سے بھی منع فرمایا ہے اور یہی زنا کے قریب جانے سے روکنا ہے کہ اس طرح کی ناجائز حرکتوں سے نوبت کبیرہ گناہ تک پہنچ جاتی ہے اور پھر نفرتیں جنم لیتی ہیں اور معاملہ دو ہستے،بستے گروں کے اجڑنے تک جا پہنچتا ہے۔
کسی بھی غیر محرم سے گفتگو شرعی حدود وقیود میں رہ کر کی جاسکتی ہے جیسے کسی عزیز کی تیمارداری کرنی ہے،کوئی گھر پر شوہر کا رشتہ دار آ گیا جو اس کی بیوی کا غیر محرم ہے یا کسی شرعی مسئلہ کے حل اور راہنمائی کے لئے رہنمائی درکار ہے تو آپ الله تعالی سے ڈرتے ہوئے آداب گفتگو کے پیش نظر کسی ثقہ نیک سیرت اور قابل اعتماد عالم دین سے مسئلہ پوچھ سکتی ہیں۔
رہا مسئلہ یہ کہ آیا اس سے نکاح تو نہیں ٹوٹے گا تو یاد رہے ایسے عمل سے نکاح ٹوٹے گا تو نہیں مگر کسی عورت کا یہ عمل گھر اجاڑنے کے لئے کافی ہے۔
اور یاد رکھیں اپنے شوہر سے محبت کرنے والی وفادار اور خاندان والدین کی عزت وآبرو کا خیال رکھنے والی عورت ایسا برا عمل کبھی نہیں کرے گی تو جو عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں یا غیر موجودگی میں کسی غیر محرم مرد سے کال پر یا براہ راست گفتگو کرتی ہے اس کا یہ عمل بتا رہا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ مخلص ووفا دار نہیں اور یہ کہ وہ اپنے الله سے ڈرتی بھی نہیں ہے نہ ہی اسے والدین کی عزت وآبرو کا خیال ہے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
اس سے نکاح تو نہیں ٹوٹتا ہمارے معاشرے میں عام طور پر اس قسم کے معاملات میں عورت کو صرف عورت کو لعن طعن کی جاتی ہے، کرنی بھی چاہیے، لیکن ایک بات جو یہاں پر خصوصی طور پر سمجھنے والی ہے، وہ یہ کہ شریعت کا مزاج ہے شریعت برائی کو نہیں، بلکہ برائی کے راستوں پر بند باندھتی ہے، اس قسم کے معاملات میں جو بات ہمارے سامنے آئی ہے وہ یہ کہ خواتین صرف ایک کانوں کا مزا لینے کے لئے غیر محرموں سے بات کرتی ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے شوہر ایک مشینی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں، جو باتیں ان کے شوہروں کو ان کے ساتھ کرنی چاہیں، وہ نہیں کرتے تو پھر وہ ان راہوں پر چلتی ہیں، میرا مقصد ان کی وکالت کرنا ہرگز نہیں ہے، نہ ہی میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ جو کچھ کر رہی ہیں بلکل ٹھیک ہے، لیکن دیکھنا یہ ہے کہ ایک مرد میں ایک بیماری پیدا ہوئی ہے، اس کا سبب کیا ہے تو اس پر بھی ہمیں غور و فکر کرنا چاہیے، باقی اس سے نکاح پر اثر نہیں پڑتا ہے، لیکن یہ کام حرام ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ