سوال (2615)
کیا شہید کو غسل دیا جائے گا؟
جواب
شہدائے فی سبیل اللہ کو غسل نہیں دیا جاتا ہے۔
جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا: ”انھیں غسل مت دو، ان کا ہر ایک زخم قیامت کے روز مشک اور کستوری جیسی خوشبو دے رہا ہو گا۔“ [مسند احمد: 299/3]
سنن نسائی کے ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ نے حدیث / صفحہ نمبر: 1957 کے تحت لکھا ہے کہ شھداء کو خون سمیت دفن کیا جائے گا تاکہ ان کی مظلومیت قائم رہے اور قیامت کے دن ان کی فضیلت ظاہر ہو کیونکہ جس حال میں کوئی دفن ہو گا اسی حال میں قیامت کے دن اٹھایا جائے گا، شہید کو غسل اور جنازے کے بغیر دفن کرنا اس کی امتیازی شان ہے۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر : 1957]
اس طرح فضیلۃ الشیخ مفتی عبدالستار حماد حفظہ اللہ ھدیۃ القاری میں لکھتے ہیں کہ
شہید کو غسل نہ دینے کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ شہید ہونا ایک عبادت ہے اور خون اس عبادت کا اثر ہے، اسے باقی رہنا چاہیے۔
حدیث میں ہے کہ اس خون سے کستوری کی خوشبو پھوٹے گی۔
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شہدائے اُحد کے متعلق فرمایا:
”انہیں غسل نہ دو کیونکہ ان کے ہر زخم سے قیامت کے دن کستوری کی مہک آئے گی۔
[مسندأحمد : 299/3]
اس روایت کے عموم کے پیش نظر شافعیہ نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ شہید اگر اجنبی یا حائضہ عورت ہو تو اسے بھی غسل نہیں دیا جائے گا۔
بعض نے کہا ہے کہ غسل میت کی نیت کے بغیر انہیں غسل دیا جائے، جیسا کہ حضرت حنظلہ ؓ کو فرشتوں نے غسل جنابت دیا تھا۔
لیکن اگر غسل دینا واجب ہوتا تو فرشتوں کے غسل کو کافی نہ خیال کیا جاتا، بلکہ اس کے سرپرست حضرات کو غسل کے متعلق کہا جاتا۔
اس کا واضح مطلب ہے کہ جنبی شہید کو غسل دینا ضروری نہیں۔
[فتح الباري : 270/3[
[هداية القاري شرح صحيح بخاري ، اردو، حدیث/صفحہ نمبر : 1346]
فضیلۃ الباحث افضل ظہیر جمالی حفظہ اللہ