شیخ صالح السندی حفظہ اللہ کی طلبہ کو نصیحت

آج بعد از عشاء ”شرح عقیدہ طحاویہ“ سے مرتکب کبیرہ کے متعلق پڑھانے کے بعد محبوب شیخ صالح السندی حفظہ اللہ نے بڑے رقت آمیز انداز میں طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:

اے موفّقین کی جماعت! یہ أبحاث پڑھنے والے اکثر اس دھوکہ میں پھنسے ہوتے ہیں کہ ہم تو کسی طرح کے کبیرہ گناہ میں مبتلا نہیں، یہ باتیں تو ان سے متعلق ہیں جو زنا، چوری اور اس طرح کی دیگر لعنتوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ میں یہاں کچھ ایسی چیزیں ذکر کرتا ہوں جسمیں بسااوقات ہم بھی گھِرے ہوتے ہیں؛ شاید اس سے فائدہ ہوجائے۔

کیا ریاء کاری اور غیبت کبائر میں سے نہیں ہیں، حسد کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے کیا یہ کبیرہ گناہوں میں سے نہیں ہے! بعض علماء نے تو اسے أمھات الکبائر میں سے خیال کیا ہے، باطل پر ہوتے ہوئے مجادلہ و مخاصمت کرنے کے بارے کیا خیال ہے! جس کے متعلق ارشاد نبوی ہے کہ ”اللہ کے نزدیک سب سے مبغوض سخت جھگڑالو لوگ ہیں۔“ خودپسندی کے فریب میں مبتلا ہونا کیا چھوٹا گناہ ہے، واجب البیان علم کو کسی رغبت یا خوف کیوجہ سے چھپانا، اور بعض طلاب کا جھوٹ کی مصیبت میں پڑنا خواہ بطور مزاح ہی ہو کیا یہ کبائر میں سے نہیں! معروف کا حکم دینا اور خود اس پہ عمل نہ کرنا، برائی سے روکنا اور خود کو اس سے باز نہ رکھنا بہت خطیر معاملہ ہے، خاوند کا بیوی پر یا بیوی کا شوہر پر ظلم کرنا بہت بڑا گناہ ہے، ظلم کی تعریف صرف مساکین پر زیادتی پر ہی صادر نہیں آتی بلکہ اس کی اور بھی کئی صورتیں ہیں جیسے نصیحت کا ترک کرنا بھی اسی کی ایک صورت ہے۔

بسا اوقات ہمیں یہ بات دھوکے میں ڈالے ہوتی ہے کہ مرتکبِ کبیرہ کا معاملہ تحت المشیئہ ہے، اللہ بڑا مہربان ہے وہ معاف کردے گا یا اگر سزا بھی دے گا تو (کلمہ گو کیلئے) ابدی ودائمی نہیں ہوگی۔ جبکہ ہمیں نہیں معلوم کہ جہنم کی سزا کا دورانیہ کتنا ہوگا (اللہ ہمیں محفوظ فرمائے)، بخدا ہم تو اس آگ پہ ایک سیکنڈ بھی صبر کرنے کے متحمل نہیں ہیں۔ لہذا مسلسل توبہ کرتے رہیں، اللہ ہمارا حامی وناصر ہو۔

المدينة المنورة، بجامع حماد البلوي
١٩ ربيع الآخر، ١٤٤٦

… حسن فرخ

یہ بھی پڑھیں: بر صغیر میں تحریک اہل حدیث کے اولین نقوش