سوال (5003)
مشائخ شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھنا، ابو بکر رضی اللہ عنہ کو استثنیٰ، اگر تکبر نہ تو کپڑا لٹکانا جائز ہے، مکمل تفصیل درکار ہے؟
جواب
سنن نسائي, حدیث نمبر 5330, باب: ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکانے کی سنگینی کا بیان۔ https://share.google/0ZWdezr3MUe4IlMFE
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
شلوار، چادر ٹخنوں سے اوپر رکھنا لازم ہے۔ ہر صورت میں۔ ٹخننے ننگے نہ رکھنا یہ کبیرہ گناہ ہے۔ جس پر سخت وعیدیں آئی ہیں۔[بخاری: 5789,5790]
تہ بند، چادر ٹخنوں سے نیچے رکھنا بذات خود تکبر کی علامت ہے خواہ نیت کوئی بھی ہو۔
وَارْفَعْ إِزَارَكَ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى *الْكَعْبَيْنِ وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ فَإِنَّهَا مِنْ الْمَخِيلَةِ وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ، [ابوداود: 4084]
اپنی چادر آدھی پنڈلی تک اونچی رکھا کرو،اور اگر نہ کر سکو تو ٹخنوں تک کر سکتے ہو۔(ٹخنوں سے نیچے) چادر لٹکانے سے بچنا۔بیشک یہ تکبر ہے اور اللہ تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں کرتا۔سندہ ,صحیح
یہ کسی حدیث میں نہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ٹخنے ننگے نہ کرنے کی اجازت تھی۔ بلکہ اس حدیث سے مراد ہے کہ جب مکمل کوشش کے باوجود کبھی خودبخود لٹک جائے تو اس پر آپ کو کوئی گناہ نہیں ملے گا۔ اس لیے کہ یہ عذر کی صورت ہے۔
جیسا کہ ایک روایت میں وضاحت ہے:[شعب الایمان: 6119]
إن إزاري يسترخي أحيانا فقال النبي ﷺ:
لست منهم يا أبا بكر
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کبھی کبار میرا تہ بند(غیر ارادی، بغیر قصد کے) خود بخود لٹک جاتا ہے۔ [سندہ، صحیح]
اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عذر کی وجہ سے رخصت دی کہ جب خودبخود لٹک جائے تو گناہ نہیں ملے گا ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ