سوال (411)

خمر یعنی شراب پینے کی حد کیا ہے؟

جواب

شراب نوشی کی حد سنت نبوی اور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔ اہل سنن (یعنی امام نسائی اور امام ابن ماجہ رحمہما اللہ دونوں) نے مختلف وجوہ اور مختلف طریقوں سے روایتیں کی ہیں۔ جن میں اس کی وضاحت کی ہے۔
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“إِذَا سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ قَالَ فِي الرَّابِعَةِ فَإِنْ عَادَ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ” [سنن ابن ماجہ : 2572]

«اگر کوئی نشہ کرے تو اسے کوڑے لگاؤ۔اگر دوبارہ (یہ جرم) کرے تو اسے کوڑے لگاؤ۔اگر پھر (یہ جرم) کرے تو اسے کوڑے لگاؤ۔پھر چوتھی بار فرمایا: اگر پھر (یہ جرم) کرے تو اسے قتل کر دو۔»
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی مرتبہ شراب پینے والوں کو کوڑے لگانے کی سزا دی ہے۔ اور آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد خلفاء راشدین اور مسلمانوں نے بھی کوڑوں کی سزا دی ہے، اور اسی بنا پر اکثر علماء کہتے ہیں کہ قتل کی سزا منسوخ ہو چکی ہے۔ بعض کا قول ہے یہ سزا محکم ہے۔ بعض کہتے ہیں قتل کرنا ایک تعزیر تھی۔ اگر امام ضرورت سمجھے تو یہ سزا بھی دے سکتا ہے۔۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ شراب نوشی کی سزا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیں لکڑیاں اور جوتے لگوائے ہیں۔ اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس کوڑے لگوائے ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں اسی (80) کوڑے لگوائے ہیں۔ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کبھی چالیس اور کبھی اسی (80) کوڑے لگوائے ہیں۔ اور اسی بناء پر بعض علماء نے کہا ہے کہ اسی (80) کوڑے لگوانا واجب ہے۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ چالیس کوڑے لگوانا واجب ہے، اس سے زیادہ سزا امام کی رائے پر موقوف ہے جبکہ لوگ شراب کے عادی ہو گئے ہوں۔ اور چالیس کوڑوں سے تنبیہ نہ ہوتی ہو، یا اس کے مثل کوئی اور وجہ ہو تو چالیس سے زیادہ اسی (80) کوڑے لگوائیں۔ اگر پینے والے کم ہیں یا اتفاقاً کسی نے پی لی ہے تو چالیس کوڑے کافی ہیں۔ اور یہ قول زیادہ مناسب اور زیادہ موافق ہے۔ اور یہی قول امام شافعی رحمہ اللہ کا ہے اور امام احمد رحمہ اللہ کی ایک روایت کے بھی مطابق ہے۔
سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے عہد میں شراب نوشی کے واقعات زیادہ ہونے لگے تو انہوں نے سزا زیادہ کر دی۔ بعض کو جلا وطن کیا۔ بعض کا سر منڈوا کر ذلیل کیا۔ تو یہ زجر و توبیخ کی مبالغہ آمیز سزا تھی۔ اگر شرابی کو تعزیر چالیس کے بعد چالیس کوڑوں سے زیادہ کرنی ہو تو اس کی روٹی بند کر دی جائے۔ اور اسے جلاوطن کیا جائے تو اچھا ہے۔
هذا ما عندی والله اعلم و علمه اتم

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ