’’شرافتِ عثمان رضی اللہ عنہ‘‘

سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اِسلام سے قبل بھی شریف النفس، پاک طینت اور معاشرتی برائیوں سے دور رہتے تھے، آپ رضی اللہ عنہ اُن لوگوں میں سے تھے جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! سب سے زیادہ شریف وعزت والا کون ہے ؟ آپ نے فرمایا: ’’جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہو ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا کہ ہمارا سوال اس بارے میں نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا پھر اللہ کے نبی یوسف بن نبی اللہ بن نبی اللہ بن خلیل اللہ ( سب سے زیادہ شریف ہیں۔) صحابہ نے کہا کہ ہم اس کے متعلق بھی نہیں پوچھتے ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھا عرب کے خاندانوں کے متعلق پوچھنا چاہتے ہو؟ «خِيَارُهُمْ فِي الجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الإِسْلاَمِ، إِذَا فَقُهُوا». ’’سنو جو جاہلیت میں شریف تھے، دین کی سمجھ آ جانے کے بعد اسلام میں بھی وہ شریف ہیں۔‘‘
(صحیح بخاري : ٣٣٥٣، صحیح مسلم : ٢٣٧٨)

جاہلیت میں شراب نوشی عام تھی، اس کے باوجود سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالی نے اس برائی سے محفوظ رکھا تھا ۔ جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :
أَنَّ أَبَا بَكْرٍ لَمْ يَقُلْ شِعْرًا فِي الْإِسْلَامِ قَطُّ حَتَّى مَاتَ، وَأَنَّهُ قَدْ كَانَ حَرَّمَ الْخَمْرَ هُوَ وَعُثْمَانُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ.
’’سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اِسلام لانے کے بعد وفات تک کبھی شعر و شاعری نہیں کی۔ انہوں نے اور عثمان رضی اللہ عنہما نے جاہلیت میں ہی شراب اپنے اوپر حرام رکھی تھی۔‘‘
(السنة لابن أبي عاصم : ١٢٣٩، تاریخ دمشق لابن عساکر :٣٠/ ٣٣٤ وسنده حسن، وقال السيوطي في تاريخ الخلفاء، صـ ٣٠ : أخرجه ابن عساكر بسند صحیح)

⇚ ابو امامہ بن سہل بن حنیف بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا فِي إِسْلَامٍ، وَلَا قَتَلْتُ نَفْسًا مُسْلِمَةً، وَلَا ارْتَدَدْتُ مُنْذُ أَسْلَمْتُ.
’’اللہ کی قسم! میں نے نہ تو زمانہء جاہلیت میں کبھی زنا کیا اور نہ اسلام لانے کے بعد، نہ ہی میں نے کسی مسلمان کو قتل کیا ہے اور جب اسلام قبول کیا ہے راہِ ارتداد بھی اختیار نہیں کیا۔‘‘
(سنن أبي داود : ٤٥٠٢، سنن ابن ماجه : ٢٥٣٣ واللفظ له وسنده صحیح)

⇚عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ بیان کرتے ہیں :
«وَايْمُ اللهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ وَمَا ازْدَدْتُ لِلْإِسْلَامِ إِلَّا حَيَاءً».
’’اللہ کی قسم! میں نے نہ تو جاہلیت میں زنا کیا ہے اور نہ اسلام میں۔ اور اسلام لانے سے میرے حیا میں اضافہ ہی ہوا ہے۔‘‘
(حلية الأولياء لأبي نعيم : ١/ ٦٠ وسنده حسن)

⇚عبید اللہ بن عدی بن خیار بیان کرتے ہیں کہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو ا تو انہوں نے حمد وثناء کے بعد فرمایا: ’’اما بعد! کوئی شک وشبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے محمد کریم ﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا، میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی دعوت پر ( ابتدا ہی میں) لبیک کہا اور میں ان تمام چیزوں پر ایمان لایا جنہیں لے کر آپ ﷺ مبعوث ہوئے تھے ، پھر میں نے دو دفعہ ہجرت کی اور مجھے آپ ﷺ کی دامادی کا شرف بھی حاصل ہوا، میں نے رسول اللہ ﷺ کی بیعت کی۔ اللہ قسم! پھر میں نے آپ کی وفات تک کبھی بھی آپ کی نافرمانی نہیں کی اور نہ کبھی آپ سے دھوکہ بازی کی۔‘‘ (صحیح بخاري :٣٩٢٧)

حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ