شیخ الاسلام ابن المنذر رحمہ اللہ

الإمام الحافظ العلامة، شيخ الإسلام أبو بكر، محمد بن إبراهيم بن المنذر النيسابوري رحمہ اللہ

علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:یہ مشھور امام اور اسلام کے آئمہ میں سے ایک ہیں ان کی امامت و جلالت ان کے علم کی کثرت اور فقہ و حدیث میں ان کی مہارت متفق علیہ ہے۔
ان کی اجماعی و اختلافی مسائل اور اہل علم کے اختلاف کے بیان میں بہت اھم تصانیف ہیں جن میں “الاوسط” “الاشراف” “الاجماع” وغیرھم شامل ہیں

تمام اہل علم فقہی مذاھب نقل کرنے میں ان پر اعتماد کرتے ہیں اور ان کی کتب میں ایسی تحقیقات ہیں جس کی کوئی مثال ہی نہیں ہے۔

علامہ ابن المنذر کو حدیث کی صحت و سقم میں کمال درجہ کی مہارت حاصل تھی اور علامہ ابن المنذر رحمہ اللہ نے اپنی کتاب “الاشراف” میں بہت عمدہ طریقہ اپنایا ہے۔

جب وہ کوئی ایسی روایت نقل کرتے ہیں جو صحیح ہو تو یوں لکھتے ہیں “ثبت عن النبی” “صح عن النبی کذا”

اگر روایت میں ضعف ہو تو یوں فرماتے ہیں “روینا” “یروی عن النبی”

یہی وہ طریقہ ہے جسے ماہر محدثین نے اپنایا ہے اور بہت سے فقھاء نے اسے ترک کر دیا ہے۔

علامہ ابن المنذر رحمہ اللہ اپنی تصانیف میں صحیح احادیث پر اعتماد کرتے ہیں اور اہل علم کے مذاھب ذکر کرتے ہیں اور کوئی ایک مذھب نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں:بہ اقول ۔۔۔۔
بعض اوقات وہ اس مسئلہ کی دلیل بھی ذکر کر دیتے ہیں اور علامہ ابن المنذر رحمہ اللہ کسی ایک فقہی مذھب کے لیے متعصب نہیں ہیں بلکہ وہ دلیل کے ساتھ رہتے ہیں اور اسی کے مطابق فتوی دیتے ہیں چاہے وہ کسی بھی مذھب کے موافق ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تھذیب الأسماء و اللغات 197/2

علامہ ذھبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:علامہ ابن المنذر رحمہ اللہ فقہ میں ابن جریر و ابن سریج جیسے فقھاء کے ہم پلہ ہیں۔۔۔۔۔۔ان کی دس سے زائد جلدوں پر مشتمل تفسیر ہے جس سے تفسیر میں ان کی مہارت ظاہر ہوتی ہے۔

سیر اعلام النبلاء للذھبی

علامہ ذھبی رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں:انھوں نے ایسی کتب لکھیں جن کی مثل کتب لکھی ہی نہیں گئیں جیسے “المبسوط فی الفقہ” “الاشراف فی اختلاف العلماء” “کتاب الاجماع” وغیرھم ہیں۔

ان کو اختلاف و دلیل کی انتہاء درجے کی معرفت تھی اور یہ مجتھد تھے کسی کی تقلید نہیں کرتے تھے ۔

تذکرۃ الحفاظ 5/3

علامہ ابو اسحاق الشیرازی “طبقات الفقھاء الشافعیۃ” میں فرماتے ہیں:علامہ ابن المنذر رحمہ اللہ نے اہل علم کے مابین اختلافات پر ایسی کتب لکھیں جن کی مثل کسی نے بھی کتب نہیں لکھیں۔ان کی کتب کا ہر ایک موافق و مخالف محتاج ہے۔

تذكرة الحفاظ ٥/٣

✍️حافظ عبدالرحمن المعلمي