شیخ یعقوب بن عبد الوہاب الباحسین

شیخ یعقوب بن عبد الوہاب الباحسین کے نام سے بندہ کو اس وقت شناسائی ہوئی، جب بندہ اپنی کتاب”فقہی قواعد کا تحقیقی مطالعہ“ لکھ رہا تھا، اس دوران متعلقہ موضوع پر شیخ کی کتب سے خوب استفادہ کیا تھا اور اس کے بعد ان کی کئی کتب کے مطالعہ کا موقع ملا۔
شیخ کا تعلق نجد کے ایک معزز اور قدیم علمی خاندان سے ہے جو بعد میں عراق منتقل ہوا۔ شیخ کی ولادت عراق کے شہر الزبیر میں ہوئی، اور ابتدائی و ثانوی تعلیم انہوں نے بصرہ کے تعلیمی اداروں سے حاصل کی۔ علمی ذوق اور فقہی مزاج نے انہیں اعلیٰ تعلیم کے لیے جامعۂ ازہر تک پہنچایا، جہاں سے انہوں نے 1951ء میں کلیة الشریعہ سے فراغت حاصل کی۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے بصرہ میں تدریسی سفر کا آغاز کیا اور مختلف ثانوی و تربیتی اداروں میں عربی زبان و ادب، نفسیاتِ طفل، نفسیاتِ تربیت اور طریقۂ تدریس جیسے اہم مضامین پڑھائے۔ کچھ مدت بعد وہ دوبارہ جامعۂ ازہر گئے اور اعلیٰ تخصصات حاصل کیے جن میں دبلوم تاریخِ فقہ (1965ء)، دبلوم اصولِ فقہ (1966ء)، پھر معہد الدراسات العربیہ سے دو سالہ ادب و لسانیات کا تخصص (1972ء)، اور اسی سال کلیۃ الشریعہ والقانون سے ڈاکٹریٹ شامل ہے۔
اس کے بعد انہوں نے جامعۂ بصرہ کے مختلف شعبوں میں تدریس کی،کلیۂ حقوق، کلیۂ القانون والاقتصاد اور پھر کلیۂ الآداب،جہاں انہوں نے تفسیر، مصطلح الحدیث، منطق، الفیہ ابن مالک، تعبیرِ ادبی، احکامِ اوقاف، وصایا، میراث اور اصولِ فقہ جیسے اہم علوم پڑھائے۔
سن 1400ھ میں وہ عراق سے سعودی عرب منتقل ہوئے اور جامعۃ الإمام محمد بن سعود الإسلامیۃ میں شعبۂ اصولِ فقہ کے ساتھ منسلک ہوگئے، جہاں سے 1409ھ میں ریٹائر ہوئے، مگر بعد ازاں طویل عرصہ تک بطور متعاقد تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔
شیخ یعقوب الباحسین اصولِ فقہ، قواعدِ فقہیہ اور فقہی منہج کے ممتاز معاصر محققین میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی کتابیں علمی گہرائی اور تطبیقی بصیرت کا بہترین نمونہ ہیں، جن میں چند اہم کتب یہ ہیں:

• مدخل إلى أصول الفقه
• رفع الحرج في الشريعة الإسلامية
• أصول الفقه: الحد والموضوع والغاية
• التخريج عند الفقهاء والأصوليين
• قاعدة اليقين لا يزول بالشك
• القواعد الفقهية: المبادئ – المقومات – المصادر – التطور
• الفروق الفقهية والأصولية
• قاعدة الأمور بمقاصدها
• طرق الاستدلال ومقدماتها عند المناطقة والأصوليين
• قاعدة العادة محكمة
• نظریة القسامة في الفقه الإسلامي
• التفسیر العلمي وآراء العلماء فیه

تصنیفی خدمات کے علاوہ شیخ یعقوب الباحسین نے علمی و سماجی میدان میں بھی نہایت اہم کردار ادا کیا۔ وہ مختلف علمی اجلاسوں، فقہی کانفرنسوں اور فکری سیمیناروں میں باقاعدہ شرکت کرتے رہے اور کئی موضوعات پر تحقیقی مقالات پیش کیے۔ انہوں نے جامعاتِ بصرہ، البترول، الإمام محمد بن سعود اور أم القرى سمیت متعدد اعلیٰ تعلیمی اداروں میں دروس، لیکچرز اور علمی نشستوں کے ذریعے تدریسی و فکری خدمات انجام دیں۔ اسی طرح وہ علمی مجلات کے ادارتی عمل میں شریک رہے، جبکہ قانونی و اداری تربیت فراہم کرنے والے اداروں میں بھی انہوں نے طلبہ اور محققین کی رہنمائی کی۔ مزید برآں، انہوں نے ایم۔اے اور پی۔ایچ۔ڈی کے بے شمار تحقیقی رسائل کی نگرانی، رہنمائی اور مناقشہ کے ذریعے ایک پوری نسل کی علمی تربیت میں نمایاں حصہ لیا۔
آپ کے بیٹے یوسف بن یعقوب الباحسین نے آپ کی سیرت اور سوانح حیات پر ایک کتاب (یعقوب الباحسین: سیرۃ عالم ومسیرۃ عطاء) بھی لکھی ہے۔
اللہ تعالیٰ پر آپ کی خدمات کو قبول فرماکر آپ اخروی زندگی میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے۔ آمین

شاد محمد شاد

 

یہ بھی پڑھیں:حافظ شفیق الرحمان لکھوی رحمہ اللہ کا تعارف