سوال (187)

معزز علماء کرام شکاری کتے کی قیمت جائز ہے؟

جواب:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی کمائی کو خبیث اور حرام قرار دیا ہے ۔
سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں ۔

“نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَهْرِ الْبَغِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ” [صحيح البخاري: 2237]

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، زانیہ کی اجرت اور کاہن کی اجرت سے منع فرمایا تھا‘‘۔
تین کتوں کی اجازت ہے :
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

“مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ صَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا مَاشِيَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا أَرْضٍ فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ قِيرَاطَانِ كُلَّ يَوْمٍ”. [سنن النسائي: 4295]

’’جس نے کسی ایسے کتے کو پالا جو نہ تو شکاری ہو نہ جانوروں کی نگرانی کے لیے ہو اور نہ ہی زمین کھیتی کی رکھوالی کے لیے، تو روزانہ اس کا اجر دو قیراط کم ہوگا‘‘۔
بعض علماء نے شکاری کتے کی بیع کو اس حدیث کی وجہ سے استثناء کیا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ