سوال (3118)
میری شادی 1995ع میں میری رضامندی اور میرے سابقہ شوہر کی مرضی سے نہیں ہوئی تھی ، زبردستی گھر والوں نے کروائی ہے، جس میں ہم دونوں کی کوئی رضا مندی شامل نہ تھی، خاندانی دباؤ کی وجہ سے مجبوراً یہ رشتہ قائم ہو گیا تھا، مگر ہم دونوں کے درمیان کبھی بھی کوئی رشتہ ازواج قائم نہیں ہوا تھا، شادی کے چند دنوں کے بعد میرے شوہر نے مجھے تین مرتبہ طلاق زبانی دے دی ہیں۔ جس کے الفاظ یہ تھے، تجھے طلاق دیتا ہوں یہ الفاظ تین مرتبہ کہے، جس کا اس کے والدین اور میرے والدین کو علم تھا، چونکہ میں اپنے والدین کے ساتھ ہی رہتی تھی۔ اس لیے میرا اُن سے کوئی تعلق نہیں رہا، اب میرے والدین اور میرے سابقہ شوہر کے والدین کی وفات ہو چکی ہے، میرے (سابقہ) شوہر شادی کے کچھ دنوں کے بعد کہیں لاپتہ ہو گئے تھے۔ کیونکہ وہ ذہنی طور پر ڈسٹرب تھے۔ اس کے لاپتہ ہونے کے بعد آج تک ان کا کسی کو کوئی علم نہیں ہے، میرے سابقہ شوہر 1997ء میں لاپتہ ہوئے تھے، جبکہ وہ مجھے زبانی تین مرتبہ طلاق مجھے زبانی طلاق دے چکے تھے، اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں دوسری شادی کر سکتی ہوں؟ جب کہ میرے پاس زبانی طلاق کا کوئی گواہ نہیں ہے، مجھے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت تو نہ ہے۔ میرے شوہر کو لاپتہ ہوئے بیس سال سے اوپر ہو گئے ہیں، تو میں قانون کے مطابق سات سال بعد دوسری جگہ شادی کر سکتی ہوں۔ شریعت کے مطابق میرے لیے کیا حکم ہے؟
جواب
رضا مندی ہے اور نہیں بھی، یہ کیا مسئلہ ہے؟
باقی جب طلاق دے دی اور پھر اس کے بعد مقررہ مہلت میں رجوع نہیں ہوا ہے، تو اب رشتہ ختم ہے۔
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ