سوال (1681)

سوال یہ ہے کہ میاں بیوی کی آپس بنتی نہیں تھی ، بیوی اپنے باپ کے گھر تھی ، پیچھے خاوند فوت ہو گیا ہے ، بیوی کو اطلاع دی گئی لیکن بیوی نہیں آئی ہے ، خاوند کے عزیز و اقارب اس کو لینے بھی گئے تھے ، لیکن نہ خود آئی ہے اور نہ ہی بیٹے کو آنے دیا ہے ، خاوند کے گھر والوں کے مطابق خاوند نے اس کو زبانی یا سادہ کاغذ پر اور موبائل میسج پر بھی طلاق دے چکا تھا ، البتہ اس کا چشم دید گواہ کوئی نہیں ہے ، لیکن بیوی یہ مانتی بھی نہیں ہے ،
اب جب خاوند کو فوت ہوئے تین سے چار سال ہو گئے ہیں ، سرکاری ریکارڈ میں اس کی وراثت بھی نہیں درج ہوئی ہے اور بیوی نے دوسری شادی کر لی ہے ، دوسرے خاوند سے ایک بیٹی بھی ہو گئی ہے ، کیا اب وہ اپنے پہلے خاوند کی جائیداد میں وراثت کا حق رکھتی ہے ؟
جب کہ مرد کے گھر والوں کو وکیل کہہ رہا ہے کہ اس نے وراثت کا اندراج ہونے سے پہلے دوسری شادی کر لی ہے ، اب وہ وراثت نہیں لے سکتی ہے ، شریعت یہاں کیا کہتی ہے ؟

جواب

پہلی بات یہ ہے کہ کیا وہ عورت اس مرد کے نکاح میں تھی ، جب شوہر کا انتقال ہوا تھا ، مرد کے گھر والوں کا کہنا یہ ہے کہ عورت دو چار سال سے میکے بیٹھی ہوئی ہے ، وفات پر نہیں آئی تھی ، یا اس عورت کا سرکاری ریکارڈ میں وراثت میں اندراج نہیں ہوا ہے ، ان تمام مسائل کو ایک طرف رکھا جائے ، بنیادی بات صرف اتنی ہے کہ اگر مرد کی وفات کے وقت عورت نکاح میں تھی تو وہ وراثت کی حقدار ہے ، اس عورت نے آگے شادی کی ہے یا نہیں کی ہے ، شریعت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ، اگر طلاق ہوچکی تھی یہ بات پائے ثبوت تک پہنچ جاتی ہے ، پھر وہ وراثت کی حقدار نہیں ہے۔ واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ