سوال (4872)

ایک عورت کا شوہر فوت ہوگیا ہے اب وہ آگے نکاح کرنا چاہے تو جو ترکہ شوہر پیچھے چھوڑ گیا اور ابھی تک وراثت نہیں ہوئی تو اگر وہ عورت وراثت تقسیم ہونے سے پہلے شادی کر لے تو وراثت تقسیم ہونے کی کیا صورت ہوگی؟
یعنی کہ اس عورت کو وراثت میں حصہ ملے گا کہ نہیں؟

جواب

جی ہاں! اگر عورت شوہر کی وفات کے وقت اس کی بیوی تھی تو وہ شرعی وارث ہے اور اسے شوہر کے ترکہ میں حصہ ملے گا، خواہ بعد میں وہ شادی کر لے یا نہیں، اور چاہے وراثت تقسیم بعد میں ہو۔

وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ…

“اور اگر تمہاری اولاد نہ ہو تو تمہاری بیویاں تمہارے ترکے میں سے چوتھائی کی حق دار ہیں…”(النساء: 12)
قرآن مجید نے بیوی کو شوہر کے ترکہ سے مخصوص حصہ دیا ہے۔ یہ حق شوہر کے انتقال کے وقت ثابت ہو جاتا ہے، نہ کہ ترکہ کی تقسیم کے وقت۔
جمہور اہل علم کا اس پر اتفاق ہے کہ اگر نکاح قائم تھا، اور شوہر کا انتقال ہو گیا،تو بیوی وارث ہے،
اور اس کا نکاح بعد میں کرنا وراثت کے حق کو متاثر نہیں کرتا۔
اصل بات یہ سمجھیں کہ وراثت کا حق موت کے وقت ہی قائم ہو جاتا ہے۔ترکہ کا “تقسیم ہونا” شرط نہیں، بلکہ “وارث ہونا” شرط ہے۔

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ