فلسطین میں جہاں اسرائیلی فوج کے مظالم کی ان گنت داستانیں ہیں وہاں اس کے باوجود نصرت ربانی کے مناظر بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک بزرگ فلسطینی کی ویڈیو وائرل ہے جو بتارہے ہیں کہ جیسے جیسے لوگ اپنے شہداء کو ملبے کے نیچے سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکال رہے ہیں، غزہ کا کونہ کونہ کستوری کی خوشبو سے معطر ہوتا چلا جارہا ہے، یہاں تک کہ فضاؤں میں خوشبو ہی خوشبو ہے۔ سبحان اللہ۔
اپنا اپنا نصیب ہے۔ کُچھ کے حصے میں شہادت یا کم از کم شہیدوں کے حق میں شہادت دینا آتا ہے، اور کُچھ کے نصیب میں صرف واویلا کرنا، شکوک پھیلانا اور بالاخر بادشاہ سلامت کے بدبودار جوتوں سے دماغ کو مزید متعفن کرنا آتا ہے۔ فلاں نے یہ کردیا وہ کردیا۔ بادشاہ سلامت راضی نہیں تو جہاد کیسے کریں؟ بند ذہنوں کو جو سرکاری دین پڑھایا گیا تھا آج وُہی رٹو طوطے کی طرح بول رہا ہے، اگر آج سلف صالحین ہوتے تو اُن کا جذبہ کیا ہوتا فتوی کیا ہوتا یہ سمجھنے کی صلاحیت ہی چھین لی گئی ہے۔ یہ اہل غزہ ہیں، کسی ایک سے بھی ابھی تک نہیں سُنا جو حماس کو کوس رہا ہو کہ ہمارے ساتھ کیا کردیا؟ بلکہ آج تک جس کو بھی دیکھا اسی طرح شہادت کے جذبے سے سرشار اور باقی دُنیا کی بیغیرتیوں سے مُستغنی آخری قطرہ خُون تک بیت المقدس کے لیے لڑنے کے لیے تیار، گویا کہ سب حماسی ہوگئے ہیں، یا سب اس موقع پر حرمت بیت المقدس اور حُرمت مسلم کو ہر چیز پر مقدم جان کر اسی کے لیے کھڑے ہوگئے ہیں۔ کیسے کیسے مناظر دِکھ رہے ہیں ثبات اور ایمان کے۔ دیکھ کے رشک آتا ہے۔
ہم پھر دعوت دیتے ہیں ان بے وقوفوں کو، کہ ان شاء اللہ تُم سے کہیں زیادہ نفرت ہم اہل بدعت سے رکھتے ہیں، لیکن جب مسئلہ کسی مسلمان کی حُرمت کا کفار کے ہاتھوں پامالی کا ہو، تو ہم آخری دم تک مسلمان کے شانہ بشانہ لڑنا واجب سمجھتے ہیں، خواہ وہ کتنا ہی بڑا گناہگار ہو۔ مثلا مُجھے معلوم ہے کہ مدخلی ایک گُمراہ فرقہ ہے، کُفار کے خلاف میرا ساتھ نہیں دے گا، لیکن اُس کے باوجود اگر مدخلی جب تک کہ وہ مسلمان ہے، کہیں کُفر کے ہاتھوں پٹ رہا ہوگا تو میں شرعی فریضہ سمجھ کر اُس کی نُصرت کو آوں گا۔ یہی میرے دین نے مُجھے سکھایا ہے اور یہی قران و سنت کا فیصلہ ہے۔ اس کے خلاف کوئی قیامت تک دلیل نہیں لا سکتا۔ اب دو ہی باتیں ہیں، یا تو حالیہ لڑائی میں اسرائیل کا موقف صحیح مان لو، یا سب اہل غزہ کو مرتد و منافق اور کُفار کا ایجنٹ مان لو اور صاف بات کرو۔
صاف چُھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں والا بزدلانہ اور باطلانہ رویہ ترک کردو۔ اور اگر دونوں میں سے کوئی بات نہیں تو پھر کُھل کر جہاد فلسطین کے حق میں کھڑے ہوجاؤ اور سعودی ملِک کی چاکری چھوڑدو۔ والحق احق ان یتبع۔
ضیاء اللہ برنی