سوال (2643)
کیا ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں ہو جائیں گی اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دی تھیں تو وہ تینوں ہو گئی تھی اور دلیل بھی ساتھ ذکر کریں، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا تھا ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں ہو جاتی ہیں۔
جواب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مکمل دور میں، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے شروع کے دور خلافت میں ایک مجلس میں یا اکٹھی دی ہوئی طلاقوں کو ایک شمار کیا جاتا تھا، اس کے بعد سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ اس میں سہولت ہے، اس میں تنگی پیدا کر رہے ہیں، اکٹھی تین طلاقیں دے رہے ہیں، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آج کے بعد کسی نے تین طلاقیں ایک مجلس میں دی ہیں تو ہم تین کو تین ہی نافذ کر دیں گے، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو نافذ کردیا تھا، یہ بحث صحیح مسلم میں دیکھی جا سکتی ہے، یہ ایک سیاسی اور تعزیری فیصلہ تھا، اس حوالے سے احناف نے بھی وضاحت کی ہے کہ یہ ایک تعزیری اور سیاسی فیصلہ تھا، اصل فیصلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور، سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا مکمل دور اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور کا تھا، یہ تفصیل صحیح مسلم میں موجود ہے، اسی پر ہم سلفی حضرات فتویٰ دیتے ہیں، ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی طلاق شمار ہوتی ہیں، باقی لفظ مجلس کی بحث مسند احمد میں دیکھی جا سکتی ہے، صحیح مسلم کی روایت صحیح ہے، اس میں کوئی نقد اور اضطراب بھی نہیں ہے، یہ خبر ہے، خبر منسوخ نہیں ہوتی ہے، باقی جو کچھ ہے، وہ قیل و قال ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ