سیکیولر سیاسی جماعتوں کو اور قوم پرست جماعتوں کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ ایک ” علماء و مشائخ ونگ” بنائیں۔ ان میں آپ طالع آزما ڈکٹیٹروں کو بھی شامل کرلیجے۔
دینی جماعتوں میں دین اور علماء کا غلبہ ہوتا ہے ، وہ ” سیاسی کمیٹی” بنالیتے ہیں۔
پاکستان کی قومی اور سیکیولر سیاسی جماعتیں ہر مسلک کے لوگوں کو جمع کرلیتی ہیں۔ انہیں اچھی طرح معلوم ہوتا ہے کہ علماء میں سے کون اصول پسند علمائے حق ہیں اور کون علمائے سؤ ؟
کہاں ترغیب و ترہیب سے کام چل سکتا ہے ؟ کہاں نہیں؟
کون قید و بند کی صعوبت برداشت کر سکتا ہے اور کون نہیں ؟
ان کے مقاصد میں دین کی خدمت ، دین کا نفاذ ، دین کی ترویج و اشاعت بالکل نہیں ہوتا۔
انہیں یہ بھی یقین کامل نہیں ہوتا کہ اسلام ہی اللہ کے نزدیک دین ہے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہیں کیا جائے گا ( آل عمران 19 اور 85 )۔
ان کی قیادت کو سورت الحج کی آیت نمبر 41 کا بھی علم نہیں ہوتا ، جس میں اسلامی حکومت کی چار اہم ذمے داریوں کا تعین کیا گیا ہے۔
انہیں اس بات سے بھی دلچسپی نہیں ہوتی کہ ریاست مجتہد علماء کو جمع کرکے ” اجماع” کو تقویت پہنچائے اور امت محمدیہ کو فکری آورگی اور انتشار فکر سے بچائے۔
ایسی قیادت پیروں اور خطیبوں کو دعا کرانے کے لیے استعمال کرتی ہے اور ایسے علماء و مشائخ یہ کام برضاو رغبت انشراح قلب کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔
یہ لوگ راجیو گاندھی کی طرح ہوتے ہیں ، جس نے الکشن جیتنے کے لیے رام راج کا نعرہ لگایا تھا۔ یہ کبھی اسلامی سوشلزم ، کبھی نفاذ شریعت ، کبھی ریاست مدینہ کا فریب دیتے ہیں ۔
جاہل اس فریب میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔ راسخ علماء ہرگز نہیں۔
پاکستان میں نواز شریف نے 1990 میں کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے نفاذ شریعت کا کام لے گا۔ 1991 میں امیر کویت نے بھی صدام کے حملے کے بعد نفاذ شریعت کا وعدہ کیا تھا۔ ایوب خان بھی پیر دیول کو استعمال کرتے تھے۔ بے نظیر بھی پیر جھاڑو کی معتقد تھیں۔ راجہ اشرف کراچی تک کے سفر میں ہر ہر مزار کے مجاور کو دس دس ہزار بانٹتے رہے۔ عمران خان تو بڑی چیز تھے۔ ان کے ونگ میں بد نام زمانہ مفتی قوی تھے۔ طارق جمیل صاحب مہمان اداکار تھے، جو ثاقب نثار کے ہاں سپریم کورٹ پہنچ جاتے تھے۔ عمران خود مجتہد اعظم ، بلکہ امام اعظم تھے ، جو رجم اور جلد کی سزاؤں کے بجائے زنا کے مقدمات میں کیمیکل کیسٹریشن کے قائل تھے۔ان کی مدد کے لیے جن و انس کی فوج تھی۔ اپنی اہلیہ کے محاورتا نہیں، عملا زن مرید ہیں ، جو روحانی کمالات کی بلندی پر فائز ہیں۔ انہیں پاکستان میں کوئی عالم نہیں ملا۔ ایک بین الاقوامی آن لائن علماء کانفرنس کا انعقاد کیا ، لبرل علماء سے تقاریر کرائیں۔ مشہور مشکوک مصری مفتی عبدہ کے راستے پر چلنے کا پاکستانیوں کو درس دیا۔
اب مریم نواز مسلم لیگ کے علماء و مشائخ ونگ کی رہنمائی فرمارہی ہیں تو کیا تعجب ہے ؟
یہ بھی والد ماجد کی طرح خالص مسلم لیگی ہیں ، جن کا اسلام قومی اسلام ہے۔ سیکیولر اسلام ہے۔ توحید کی جامعیت ، آخرت کا خوف ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی ہر ہر حدیث پر کامل ایمان ، اور ان کی تنفیذ سے انہیں کیا دلچسپی ہو سکتی ہے ؟
کاش مریم نواز روزانہ دو چار گھنٹے پرویز رشید صاحب سے درس سیاست لینے کے بجائے ، علماء سے روزانہ باقاعدگی کے ساتھ دو چار گھنٹے قرآن و سنت کا درس لیتیں۔اسلام کے اصول حکمرانی جان لیتیں۔ علماء و مشائخ کو لیکچر دینے کے بجائے علماء سے دین سیکھتیں ۔
دین سے محبت رکھنے والو ؟
تم لوگ کب تک ان سیکیولر اور قوم پرست لوگوں کے دھوکے میں آتے رہوگے ؟
75 سال ہوگئے ہیں۔ اب تک انہوں نے سرکاری ملازمین کی پنشن کو بھی سود سے پاک نہیں کیا ہے۔
ان کے اسلام سے دھوکا نہ کھاؤ ۔
ایک جاتا ہے۔
دوسرا آتا ہے۔
تمہاری جہالت کی یہی سزا ہے۔
واتبعوا امر کل جبار عنید
اللہ اس ملک کی حفاظت فرمائے۔
دینی قیادت نصیب کرے۔
یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے۔
خلیل الرحمٰن چشتی