سوال (2750)
سجين کیا ہے ؟ اور کافروں کا روح کہاں پر ہوتا ہے؟ “لا تفتح لهم أبواب السماء” کی وضاحت کریں، یہ بتائیں کہ ان کی ارواح کہاں پر ہوتے ہیں؟ یہ سجین کہاں ہے؟
جواب
ایک طویل مرفوع حدیث جو سیدنا براء بن عازب رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ اس میں یہ الفاظ ہیں:
“ﻗﺎﻝ: ﻓﻴﻘﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﻋﺰ ﻭﺟﻞ: اﻛﺘﺒﻮا ﻛﺘﺎﺏ ﻋﺒﺪﻱ ﻓﻲ ﺳﺠﻴﻦ ﻓﻲ اﻷﺭﺽ اﻟﺴﻔﻠﻰ، ﻭﺃﻋﻴﺪﻭﻩ ﺇﻟﻰ اﻷﺭﺽ، ﻓﺈﻧﻲ ﻣﻨﻬﺎ ﺧﻠﻘﺘﻬﻢ، ﻭﻓﻴﻬﺎ ﺃﻋﻴﺪﻫﻢ، ﻭﻣﻨﻬﺎ ﺃﺧﺮﺟﻬﻢ ﺗﺎﺭﺓ ﺃﺧﺮﻯ” ﻗﺎﻝ: ﻓﺘﻄﺮﺡ ﺭﻭﺣﻪ ﻃﺮﺣﺎ، ﻗﺎﻝ: ﺛﻢ ﻗﺮﺃ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ {ﻭﻣﻦ ﻳﺸﺮﻙ ﺑﺎﻟﻠﻪ ﻓﻜﺄﻧﻤﺎ ﺧﺮ ﻣﻦ اﻟﺴﻤﺎء ﻓﺘﺨﻄﻔﻪ اﻟﻄﻴﺮ ﺃﻭ ﺗﻬﻮﻱ ﺑﻪ اﻟﺮﻳﺢ ﻓﻲ ﻣﻜﺎﻥ ﺳﺤﻴﻖ” [ اﻟﺤﺞ: 31]
[مصنف ابن أبی شیبہ: 12059،12060، مسند أحمد بن حنبل: 18534]امام سلیمان بن مھران الاعمش نے مصنف ابن أبی شیبہ کے دوسرے طریق میں سماع کی صراحت کر رکھی ہے، یہ حدیث متعدد طرق سے مروی ہے۔امام ابن مندہ نے کہا:
“ﻫﺬا ﺇﺳﻨﺎﺩ ﻣﺘﺼﻞ ﻣﺸﻬﻮﺭ”
[الإيمان لابن مندة : 2/ 962]
اسی حدیث کے موافق تفسیر سلف صالحین سے دیکھیے تفسیر الطبری میں جیسے امام قتادہ،امام مجاھد بن جبر،ضحاک وغیرہ سے۔
والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
جو وضاحت ہے ، اس پر اہل علم کا رجحان اور فتویٰ ہے، علیین اوپر ہے، جہان نیک ارواح کو رکھا جاتا ہے، سجین نیچے ہے، جہاں نافرمان اور کفار کی روحوں کو رکھا جاتا ہے، یا جن کو سزا ملتی ہے، ان کو رکھا جاتا ہے، سجین سجن سے ہے، جس کا معنی جیل ہے، جنت کے درجات ہیں، یعنی علیین اوپر ہے، اور جھنم کے درکات ہیں، یعنی سجین نیچے ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ