صرف پانچ دن ماں کی خدمت اور محبت کو ملے

ایک ہفتہ قبل ایک جگہ سورۃ بنی اسرائیل کی کچھ آیات (جس میں والدین کے حقوق بیان کیے گئے ہیں) پر درس دیا درس کے بعد ایک بچی جو ایک پرائیویٹ یونی ورسٹی میں بی ایس فائنل ائیر کی طالبہ تھی میرے پاس آئی اور کہنے لگی مجھے آج تک معلوم ہی نہ تھا کہ والدین کیا ہوتے ہیں آپ نے جو کچھ بیان کیا اس کی روشنی میں تو میں گستاخ اور بدتمیز ہوں وغیرہ وغیرہ اور کہنے لگی کہ آج وعدہ کرتی ہوں کہ اب کبھی بھی والدین سے بدتمیزی نہیں کروں گی۔ ان شاء اللہ
بات ختم ہو گئی، نہیں یہاں سے بات شروع ہوئی ہے۔
آج صبح ابھی اس بچی کا فون آیا تو رو رہی تھی کہ صرف پانچ دن ملے ہیں اپنی ماں کی خدمت اور محبت کے لیے آج صبح امی انتقال کر گئی ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
کہہ رہی تھی کہ کسی پل آرام اور چین نہیں آ رہا کہ میں نے تو اپنی ساری زندگی اور آخرت برباد کر دی ہے۔ اللہ کو کیسے راضی کروں گی۔
میں نے اس بچی کو تسلی دی اور سجھایا کہ الحمدللہ تمہاری ماں تم سے راضی گئی ہے خوش گئی ہے اور اللہ تعالیٰ کو توبہ بہت پسند ہے تم نے تو توبہ کر لی ہے۔
آخر میں کہنے لگی کہ سر آپ نے کہا تھا کہ:
والدین کا گستاخ مکافات عمل کا شکار ہوتا ہے تو کیا میں بھی۔۔۔
پھر کہنے لگی کہ:
سر آپ کی ساری باتیں درست کہ امی نے معاف کر دیا لیکن جب تک زندہ ہوں یہ کسک تکلیف اذیت میرے دل میں باقی رہے گی کہ میں اپنی ماں کی نہیں بن سکی جس نے مجھے جنم دیا پالا پوسا بڑا کیا اپنا سب کچھ مجھ پر قربان کر دیا اور میں نے کیا صلہ دیا سوائے بدتمیزی کے۔
کہنے لگی سر مجھے یہ بات کسی نے کیوں نہیں بتائی کہ:
والدین کے سامنے “اف” بھی نہیں کرتے۔
آج کل کی نوجوان نسل جو ڈرامے فلمیں دیکھ کر اور رومانوی ناول پڑھ کر ہوش سنبھال رہے ہیں خدارا والدین کے گستاخ نہ بنیں ورنہ کچھ باقی نہ رہے گا سب کچھ ختم ہو جائے گا۔
والدین سو فی صد غلط بھی ہیں تو بدتمیزی کی اجازت نہیں۔
یہاں تک کہ وہ شرک کا حکم دیں تب بھی بدتمیزی اور گستاخی کی اجازت نہیں یے۔
آپ دعا کریں اس بچی کو اللہ تعالیٰ سکون و صبر عطا کرے۔
اور جو بچے اور بچیاں والدین سے بدتمیزی کرتے ہیں اللہ انہیں ہدایت دے عقل دے ورنہ والدین کے گستاخ اور بدتمیز کو کوئی خوشی راس نہیں اتی۔

شاہ فیض الابرار صدیقی

یہ بھی پڑھیں: گھر کو برباد کیا اُس نے بے دردی کے ساتھ