سوال (6212)

نبی کریم صل اللّٰہُ علیہ وآلہ وسلم کی سری نمازوں اور نوافل میں الفاتحہ کے بعد پڑھی جانے والی سورتیں صحابہ کو کیسے معلوم ہوئیں؟ وہ کیسے سن پاتے تھے؟

جواب

کبھی کبھی آیات کی تلاوت سے آواز ہلکی سی ظاہر فرماتے۔

فضیلۃ العالم محمد عمر اثری حفظہ اللہ

حدیث کے الفاظ “یسمعنا احیانا” ہیں، یہ کہنا کہ مستقل سناتے تھے، یہ صحیح نہیں ہے، یہ اور بات ہے کہ صحابہ کرام تعداد میں زیادہ تھے، پابندی کے ساتھ شریک ہوتے تھے، حفظ بھی ان کا اعلی تھا، اس لیے مختلف سورتوں کے بارے میں پتا چل گیا تھا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: فجر و مغرب کی سنن میں الکافرون اور اخلاص کی ہمیشگی آئی ہے تو اس کو ہم کہہ سکتے ہیں کہ امہاتُ المؤمینین اکثر یہ سورتیں سن لیتی تھیں۔ کیونکہ نبی پاک تو سنن گھر میں ہی پڑھتے ہیں۔
جواب: حدیث میں آتا ہے کہ مغرب و فجر کی سنتوں میں اکثر یہی سورتیں پڑھا کرتے تھے، باقی جس کا زیادہ مطالعہ ہو وہی سمجھے گا کہ مسئلہ اسی طرح ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: پس واضح ہوا کہ امام و مقتدی کوئی بھی سری نماز میں فاتحہ کے بعد قرآن کا کچھ نا کچھ تھوڑا اونچی بھی پڑھ لے تو سنت پر عمل ہو جائے گا۔