سوال

کیا ’سید‘ طالبعلم مدرسے کے صدقات و خیرات سے کھا سکتا ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے لیے ’سید‘  کا لفظ بولا جاتا ہے۔ یعنی ایسی شخصیات جن کا سلسلہ نسب ہاشمی اور قریشی خاندان سے ملتا ہو۔ احادیث میں ان کے لیے ’آل محمد‘ کی اصطلاح استعمال ہوئی ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ِمبارک ہے:

«إن هذه الصدقات إنما هي أوساخ الناس، وإنها لا تحل لمحمد، ولا لآل محمد»[ صحيح مسلم:2481]

” یہ صدقات  (زکاۃ اور صدقاتِ واجبہ ) لوگوں کے مالوں کا میل کچیل ہیں، ان کے ذریعہ لوگوں کے نفوس اور اموال پاک ہوتے ہیں، اور بلاشبہ یہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کے لیے اور آلِ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )کے لیے حلال نہیں ہیں”۔

ایک اور حدیث  میں آتا ہے:

أَخَذَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كِخْ كِخْ، ارْمِ بِهَا، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ؟» [مسلم:2473]

حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے صدقے کی کھجوروں میں سے ایک کھجور لے لی، اور اسے اپنے منہ میں ڈا ل لیا، تو رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا : چھوڑو ، چھوڑو ، پھینک دو اسے، کیا تم نہیں جا نتے کہ ہم صدقہ نہیں کھا تے ؟

لہذا سید کو زکاۃ اور صدقات واجبہ دینا جائز نہیں ہے، اگر سید غریب اور محتاج ہے ،تو صاحبِ حیثیت مال داروں پر لازم ہے کہ وہ سادات کی امداد زکاۃ اور صدقات واجبہ کے علاوہ رقم سے کریں۔یہ بڑا اجروثواب کا کام، اور حضور اکرم ﷺ کے ساتھ محبت کی دلیل ہے۔ اور ایسے صاحبِ خیر کے لیے آپ ﷺ کی شفاعت کی قوی امید کی جاسکتی ہے۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ  وصیت کیا کرتے تھے:

“ارقبوا محمداً في أهل بيته”.[صحیح بخاری:3713]

یعنی رسولِ اقدس ﷺ کے اہلِ بیت کا لحاظ وخیال کرکے نبی کریم ﷺ کے حق کی حفاظت کرو۔

  • سادات خاندان کے افراد اگر مدارس میں پڑھتے ہیں، اور وہاں زکاۃ کے مال سے دی جانے والی سہولیات سے مستفید ہوتے ہیں، تو انہیں چاہیے کہ مدرسہ انتظامیہ کو اس کاحساب لگا کر فیس دیا کریں، یا پھر انتظامیہ ایسے طلبہ کے لیے زکاۃ اور صدقاتِ واجبہ سے ہٹ کر خود یا اصحابِ خیر کو توجہ دلا کر بندوبست کیا کریں۔

نوٹ:بعض لوگ خود کو ’سید‘ کہلواتے ہیں، حالانکہ  ان کا سلسلہ نسب ’آلِ محمد‘ سے نہیں ملتا، ایسے لوگوں کے لیے  مذکورہ حکم نہیں ہے، وہ عام لوگوں کی طرح بوقت ضرورت زکاۃ وغیرہ سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ