سوال (3455)
سوشل میڈیا سے کمائی کا شرعاً کیا حکم ہے؟ اس بارے تفصیل چاہیے، ہماری کمیونٹی کے بہت سارے لوگ یوٹیوب، ٹک ٹاک اور فیس بک وغیرہ پر وڈیوز اپلوڈ کر کے پیسے کما رہے ہیں یا کوشش کر رہے ہیں، اس پر تفصیلی راہنمائی چاہیے۔
جواب
سوشل میڈیا کا حکم کسی بھی دوسرے پبلک پلیس یا مارکیٹ کا حکم ہے، حرام کام حرام ہیں اور جائز کام جائز ہیں.
کوئی شخص ہمیں پوچھے کہ سبزی منڈی میں کام کرنے کا حکم ہے؟ تو ظاہر ہے ہم یہیں کہیں گے کہ جائز کام جائز اور حرام کام حرام ہون گے۔
جہاں تک مخصوص پلیٹ فارمز کی بات ہے تو ہمارے علم کے مطابق یوٹیوب، فیس بک کا اچھا اور برا دونوں استعمال ممکن ہیں۔ جبکہ ٹاک ٹاک وغیرہ جیسی ایپس پر ابھی تک شر غالب ہے، لہذا اس سے اجتناب بہتر ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آئندہ وقتوں میں یوٹیوب، فیس بک پر بھی شر غالب آ جائے یا ٹک ٹاک وغیرہ بھی ان پلیٹ فارمز میں سے ہو جائے، جسے اچھے کام کے لیے بھی ویسے ہی استعمال کیا جا سکے، جیسا کہ برے لوگ اسے اپنے اغراض و مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیںـ
اس بات کو قدرے تفصیل سے سمجھنے کے لیے آپ درج ذیل آرٹیکل کو ملاحظہ کریں:
سوشل میڈیا پر ارننگ کی ایک معروف صورت یہ ہے کہ لوگ اس پر اپنی ویڈيوز اپلوڈ کرتے ہیں، اور ان ویڈيوز پر ایڈز/مشہوریاں چلائی جاتی ہیں اور پھر ویڈيو بنانے والے کو اس پر کمائی ہوتی ہے۔
ویڈيو اور اس پر چلنے والی ایڈ/مشہوری کے اعتبار سے اس کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں، مثلا:
1۔ ویڈیو اور اس پر چلنے والی مشہوری دونوں میں کوئی خلاف شریعت چیز نہیں ہے، ایسی کمائی میں کوئی مسئلہ نہیں، یہ بالکل جائز ہے، مثلا آپ نے عربی زبان سکھانے کے لیے ویڈیو بنائی ہے، اور اس پر ایڈ چل رہی ہے کہ آپ عمرہ کی بکنگ کے لیے فلاں ایپ انسٹال کر لیں اور ہر دو میں میوزک، خواتین کی تصاویر وغیرہ کچھ نہیں ہے۔
2۔ دوسری صورت یہ ہے کہ ویڈیو میں میوزک یا خلاف شرع چیزیں ہیں، یا دھوکہ دہی ہے، یا وقت کا ضیاع ہے، تو اس کی ارننگ جائز نہیں، چاہے اس پر چلنے والی ایڈ خلاف شروع ہو یا نہ ہو۔ مثلا گانوں اور فلموں والی ویڈيوز، فیملی ولاگنگ وغیرہ۔
3۔ تیسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ آپ کی ویڈيو میں تو کوئی مسئلہ نہیں، لیکن اس پر چلائی جانے والی ایڈ خلاف شرع ہے، یہ صورت اہل علم کے ہاں مختلف فیہ ہے، عموما علماء اس کو ناجائز قرار دیتے ہیں، جبکہ بعض اہل علم کا یہ خیال ہے کہ چونکہ ویڈيو پر چلائی نے والی ایڈ پر ویڈيو بنانے والے کا اختیار نہیں ہے، اور اسی طرح ایڈز ویڈیو بنانے والی کی مرضی سے نہیں، بلکہ کوئی بھی پلیٹ فارم ویڈیو دیکھنے والے کے حساب سے ایڈز/اعلانات کا انتخاب کرتا ہے، لہذا ویڈیو بنانے والے کے لیے ایسی ارننگ میں کوئی حرج نہیں۔
لیکن جو اہل علم منع کرنے والے ہیں، ان کی دلیل یہ ہے کہ کسی بھی ویڈیو پر ایڈ چلانے کی اجازت دینے یا نہ دینے کا اختیار تو ویڈیو والے کے پاس ہوتا ہے، لہذا جب یہ احتمال موجود ہے کہ آپ کی ویڈیو پر غلط ایڈز چلائی جا سکتی ہیں، تو آپ کے لیے ان کی اجازت دینا درست نہیں۔
میرے نزدیک (بطور دین کے ایک طالبعلم اور سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے حوالے سے اپنی تحقیق اور معلومات کی بنیاد پر) جواز کی گنجائش موجود ہے، لیکن احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اس سے اجتناب کیا جائے۔ واللہ اعلم۔
اس حوالے سے آپ العلماء ویب سائٹ پر درج ذیل لنک پر کچھ سوالات و جوابات اور فتاوی ملاحظہ کر سکتے ہیں:
ان سب مسائل کا حل یہ ہے کہ مسلمان اور دین پسند لوگ بذات خود اس میدان میں محنت اور کوشش کریں اور آن لائن ارننگ اور کنٹنٹ کریئیشن کے ایسے پلیٹ فارمز متعارف کروائیں، جن میں شریعت کے اصول و ضوابط کا مکمل خیال رکھا جائے، اور یہ کوئی زیادہ مشکل کام نہیں ہے، بس کچھ لوگوں کو ہمت کرنے کی ضرورت ہے۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ




