سوال (2858)

ایک شخص پانچ تولے سونا ادھار اس انداز میں لیتا ہے کہ میں آپ کو ایک تولہ کی رقم ہر ماہ یکم تاریخ کو دوں گا اور پانچ ماہ میں رقم پوری ادا کردوں گا تو اس بیع کی قیمت کا کیا معاملہ ہو گا اور اس میں کن شرائط کو مدنظر رکھتے ہوئے بیع کو طے کیا جائے گا۔

جواب

اس طرح بلا وجہ شبہ میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے، اس جیسے شبے سے اہل علم کو بھی مشقت میں نہیں ڈالنا چاہیے، سیدھی سی بات ہے کہ جتنے تولے آپ نے لیے ہیں، ایک ایک تولہ کرکے ان کو لوٹا دیں، یا پھر پیسے کی بات کریں کہ پیسے دے دیں، میں ہر ماہ اتنے اتنے کرکے لوٹاؤں گا، سونا لینا پھر یہ کہنا کہ ہر ماہ ایک تولے کی قیمت لوٹاؤں گا، یہ غرر ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یہ بیع الصرف کی ایک صورت ہے اور بیع الصرف کی شروط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ اس میں دونوں طرف سے نقد ادائیگی ہو، ادھار یا قسطوں کی شکل میں ادائیگی کی صورت میں یہ حرام ہو جائے گی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل ولا تشفعوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا منها غائبا بناجز. [البخاري: 2177 ]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا سونے کے بدلے اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں طرف سے برابر نہ ہو، دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں طرف سے برابر نہ ہو۔ دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو اور نہ ادھار کو نقد کے بدلے میں فروخت کرو۔
اسی طرح دوسری حدیث ملاحظہ فرمائیں:

قال النبي صلى الله عليه وسلم: الذهب بالذهب، والفضة بالفضة، والبر بالبر، والشعير بالشعير، والتمر بالتمر، والملح بالملح، مثلاً بمثل سواء بسواء يدًا بيد، فإذا اختلفت هذه الأصناف؛ فبيعوا كيف شئتم؛ إذا كان يدًا بيد.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “سونے کے عوض سونا، چاندی کے عوض چاندی، گندم کے عوض گندم، جو کے عوض جو، کھجور کے عوض کھجور اور نمک کے عوض نمک (کا لین دین) مثل بمثل، یکساں، برابر برابر اور نقد بنقد ہے۔ جب اصناف مختلف ہوں تو جیسے چاہو بیع کرو بشرطیکہ وہ دست بدست ہو۔
ان دو احادیث کی بنیاد پر علماء نے سونے کی قسطوں کی صورت میں خریداری کو سود قرار دیا ہے جو کہ حرام ہے۔
والله تعالى أعلم والرد إليه أسلم.

فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ