سوال

بینک کو خدمات/ سروسز مہیا کرنا،  مثلًا سیکورٹی گارڈ (کمپنی یا ذاتی خدمت کی صورت میں) ، ٹیکنیکل امور بجلی کی تنصیبات، اے ٹی ایم مشین کی مرمت و تنصیب ، ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا کرنا ،  کھانا وغیرہ پہنچانا، رقم کی تقسیم کاری، بلوں کی ادائیگی اور دیگر سہولیات کی فراہمی بھی “سودی میں  تعاون کے ضمن میں آئے گی؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

کسی بھی سودی ادارے یابینک کو کسی بھی قسم کی سروسز یا خدمات فراہم  کرنا ان کے ساتھ تعاون کے ضمن میں آئے گا ۔ حدیث میں آتا ہے:

“لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُؤْكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ”. [سنن ابى داؤد:1206]

’رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے، سود دینے والے، اس کے دونوں گواہوں اور اس کے لکھنے والے پرلعنت بھیجی ہے‘۔

ارشادِ باری تعالی ہے:

“وَتَعَاوَنُـوْا عَلَى الْبِـرِّ وَالتَّقْوٰى ۖ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْـمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللّـٰهَ ۖ اِنَّ اللّـٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ”.[سورۃ المائدہ:2]

’ایک دوسرے سے تعاون کرو نیکی اور بھلائی کے کاموں میں، اور گناہ کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون نہ کرو‘۔

لہذا کسی بھی بنک، انشورنس کمپنی جیسے کسی بھی سودی ادارے   یا ان کو کسی قسم کی سروسز فراہم کرنے والی کمپنی میں کام کرنا جائز نہیں ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ