سوال (169)

ہم شریعہ کمپلائنس کمپنی میں انویسٹمنٹ کرتے ہیں، شریعہ کمپلائنس کمپنیاں وہ ہوتی ہیں، جن کو کراچی اسٹاک ایکسچینج کا شریعہ بورڈ کی طرف سے سرٹیفکیٹ ملتا ہے، یعنی ہم ان کمپنیوں میں کام کر رہے ہیں جن میں مفتیان کرام کے فتوے ہوتے ہیں ، کیا کام ٹھیک ہے؟

جواب:

ہمارے نزدیک سٹاک مارکیٹ میں انویسٹ کرنا اور اس کے توسط سے کاروبار کرنا درست نہیں، کیونکہ اس میں سود، جوا، غرر وغیرہ کئی ایک قباحتیں موجود ہوتی ہیں.
تفصیل کے لیے لجنۃ العلماء للإفتاء کا فتوی نمبر (31) ملاحظہ فرمائیں، جو کہ العلماء ویب سائٹ کے فتاوی سیکشن میں موجود ہے۔
باقی رہا یہ کہ اسٹاک ایکسچینج کا اپنا کوئی شریعہ بورڈ ہے، اور وہ انہیں شرعی رہنمائی کرتے ہیں، تو اگر آپ ان علمائے کرام کو جانتے ہیں اور ان کی پیش کردہ تحریروں اور فتاوی پر آپ کو اعتماد ہے، تو آپ دلائل کی رو سے اس پر عمل کر سکتے ہیں۔ ہمارے نزدیک اسلامک بینکنگ ہو یا اسلامی انشورنس یا اسلامک اسٹاک ایکسچینج، ان سب میں کئی ایک قباحتیں موجود ہیں، صرف اسلامی کا سابقہ یا لاحقہ لگانے سے اس میں موجود خرابیاں ختم نہیں ہو جاتیں.. واللہ اعلم.

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ