سوال

سوہنی دھرتی ایپ گورنمنٹ کی طرف سے لانچ کی گئی ہے جس کے ذریعے سے اگر آپ پیسہ بھیجتے ہیں تو آپ کو بھیجی گئی رقم کے حساب سے کچھ پوائنٹس ملتے ہیں۔ان پوائنٹس کو گورنمنٹ کے مختلف اداروں سے لین دین کرتے ہوئے استعمال کیا جاسکتا ہے، مثلا: قومی ایئر لائن کی ٹکٹس، نادرا فیس وغیرہ ان پوائنٹس کی شکل میں ادا کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح انہیں پوائنٹس کو استعمال کرکے یوٹیلیٹی سٹورز سے شاپنگ  بھی کی جاسکتی ہے، یعنی یہ پوائنٹس پیسے میں بدل جاتے ہیں۔
اسکے مکمل سسٹم کا تو نہیں پتہ  کہ پیسے بھیجنے پر یہ پوائنٹس کیوں دیے جاتے ہیں، سٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر صرف اتنا لکھا ہوا ہے کہ یہ بیرون ملک سے اپنے ملک میں پیسے بھیجنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے بطور انعام دیے جاتے ہیں۔ گویا اس کا مقصد یہ ہے کہ بیرون ملک لوگ زیادہ سے زیادہ اس ذریعے سے پیسے  ملک بھیجیں اور ہنڈی کے ذریعے نہ بھیجیں۔ کیونکہ ہنڈی ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے ملک کو نقصان ہوتا ہے۔
تو کیا اس ایپ سے حاصل ہونے والے پوائنٹس استعمال کیے جاسکتے ہیں کہ نہیں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ویب سائٹ پر  اس اسکیم کے تعارف میں لکھا ہوا ہے کہ ’سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام (SDRP)، بیرونِ ملک کام کرنے اور بینکاری ذرائع یا مبادلہ کمپنیوں کے ذریعے پاکستان میں اپنے پیاروں کو رقم بھیجنے والے ہمارے ترسیل کنندگان کے لیے پوائنٹس پر مبنی ایک لائلٹی اسکیم ہے‘۔
اس میں جو طریقہ کار استعمال کیا گیا ہے، یہ ’لائلٹی اسکیم‘ یا ’ریوارڈز پروگرام‘  وغیرہ ناموں سے معروف ہے، جسے  اردو میں’ وفاداری اسکیم‘ اور عربی میں “برنامج الولاء” یا “نظام المکافآت” وغیرہ کہا جاتا ہے۔
یہ در حقیقت ایک مارکیٹنگ ٹول ہے جو خریداروں کو  کسی برانڈ یا کاروبار سے دوبارہ سہ بارہ خریداری  کی حوصلہ افزائی  اور ترغیب کے لیے تشکیل دیا جاتا ہے، گویا اس کا مقصد موجودہ خریداروں کو قائم رکھنا، جبکہ نئے خریداروں کو متاثر کرنا ہوتا ہے۔
اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر یہ اسکیم کسی دوکاندار یا تاجر کی طرف سے گاہک اور خریدار کے لیے پیش کی جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ یہ اس کی طرف سے اپنے گاہک کے لیے خریداری پر  تحفہ  یا خریدی گئی چیز کی قیمت  میں ڈسکاؤنٹ کی ایک صورت ہے۔
لیکن اگر یہی اسکیم بینک کی طرف سے پیش کی جائے، تو یہ جائز نہیں، کیونکہ اس میں کوئی خریداری نہیں ہوتی، بلکہ محض پیسوں کا لین دین ہوتا ہے، کیونکہ بینک اس قسم کے پوائنٹس یا انعامات اکاؤنٹ کھولنے ، اس میں پیسے رکھوانے  یا رقم کی ترسیل کے عوض دیتا ہے ، جو کہ  کسی کو پیسے دے کر اس پر فائدہ حاصل کرنا ہے اور یہ جائز نہیں۔ کیونکہ یہ مسلمہ اصول ہے کہ

“كل قرض جر منفعة فهو ربا”. [السنن الصغرى للبيهقي:4/353، آثار المعلمي :18/ 453]

قرض  کے بدلے نفع حاصل کرنا سود ہی ہے۔
ہمارے علم کے مطابق سوہنی دھرتی پروگرام، جاز کیش، کوئیک پے   اور دیگر بینکوں کی طرف سے جو بھی ریوارڈز اور انعامات دیے جاتے ہیں، وہ سب اسی دوسری قبیل سے ہیں، جو کہ جائز نہیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ