سوال (4180)

سورۃ فاتحہ امام کے پیچھے امام سے پہلے پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

امام کی اقتداء اور پیروی ضروری ہے اور اس سے آگے بڑھنا جائز نہیں، جس طرح قیام، رکوع و سجود وغیرہ کا یہ حکم ہے، اسی طرح جہری نماز میں فاتحہ کی قراءت میں بھی امام سے آگے بڑھنا جائز نہیں. ہاں سری نماز میں چونکہ اندازہ نہیں ہوتا کہ امام صاحب کہاں پہنچے ہیں، اس لیے اگر اس میں امام سے پہلے پڑھ لیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

امام بخاری رحمہ اللہ کی جزء القراءت آپ دیکھ لیں، باقی مقتدی فاتحہ کی قراءت میں آزاد ہے، وہ خواہ پہلے پڑھے یا بعد میں پڑھے یا پیچھے پیچھے پڑھے، لیکن وہ فاتحہ کی قراءت میں آزاد ہے، بس جس کو سہولت پڑھ لے، اگر اس نے نہیں پڑھی تو اس کی نماز نہیں ہوگی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

پڑھنے کا جواز تو بیان کیا جاسکتا ہے۔ لیکن بہتر عمل ہے کہ امام سے پہلے نہ پڑھے۔ لیکن جو امام سے آگے نکلنے کی وعید ہے وہ قرات کے متعلق نہیں بلکہ امام سے پہلے رکوع، سجود کرنے پر ہی ہے۔[بخاری: 691]

قَالَ: كَانَ الْأَوْزَاعِيُّ يَقُولُ: «يَحِقُّ عَلَى الْإِمَامِ أَنْ يَسْكُتَ سَكْتَةً بَعْدَ التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ وَسَكْتَةً بَعْدَ قِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ لَيَقْرَأَ مِنْ خَلْفهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ
فَإِنْ لَمْ يَمْكُنْ قَرَأَ مَعَهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ إِذَا قَرَأَ بِهَا وَأَسْرَعَ الْقِرَاءَةَ ثُمَّ اسْتَمَعَ»

امام اوزاعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: امام کو چاہیے کہ شروع نماز میں تکبیر اولی کے بعد سکتہ کرے اور سورت فاتحہ کی قرأت کے بعد بھی سکتہ کرے، تا کہ مقتدی سورت فاتحہ پڑھ لے۔ اگر امام سکتہ نہ کرے، تو مقتدی کو چاہیے کہ امام کے ساتھ ساتھ سورت فاتحہ پڑھ لے اور جلدی پڑھ لے، پھر غور سے امام کی قرآت سنے۔
[القراءة خلف الإمام للبيهقي ١/‏١٠٦ — أبو بكر البيهقي (ت ٤٥٨) سندہ، صحیح]
امام کے پیچھے قرات کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں:
(1) : امام ایک آیت پڑھ کر وقفہ کرے تو اس سکتہ میں پڑھنا۔
(2) : مکمل فاتحہ پڑھنے کے بعد وقفہ دے قرات شروع کرنے سے پہلے تو اس صورت میں پڑھ لیں۔
(3) : اگر امام وقفہ نہیں دیتا یا کم دیتا ہے تو اس صورت میں امام کے ساتھ ساتھ ہی فاتحہ پڑھ سکتے ہیں۔ لاحرج

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْبُخَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: “لِلْإِمَامِ سَكْتَتَانِ فَاغْتَنِمُوا الْقِرَاءَةَ فِيهِمَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ [القراءة خلف الإمام للبخاري : 165]

امام کے دو سکتے ہیں۔ ان میں سورة فاتحہ کو غنیمت جانو۔
[القراءة خلف الإمام للبخاري ١/‏٦٥ — البخاري (ت ٢٥٦) سندہ ،حسن]
لہذا جیسے بھی ممکن ہو فاتحہ پڑھ لیں اس کے بغیر نماز نہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ