سوال (2014)

میں گجرات سے عبدالرحمٰن خلیق عرض کر رہا ہوں ۔ شیخ محترم آپ سے ایک مسئلہ میں قرآن وسنت کی روشنی میں رہنمائی چاہیے تھی۔ مسئلہ یہ ہے کہ ایک قاری صاحب “فَٱقۡرَءُوا۟ مَا تَیَسَّرَ مِنۡهُ” اور نسائی کی حدیث کہ “نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز تہجد میں سورۃ فاتحہ کے بعد ایک آیت کی تلاوت کی اور رکوع کر لیا” کو دلیل بنا کر نماز پڑھاتے ہیں۔ ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن یہ عمل ان کا معمول ہے کیا ان کا یہ عمل قرآن و سنت کی روشنی میں درست ہے۔

جواب

اتباع رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کا تقاضا ہے، جو اکثر و اغلب معمول مبارک تھا، اسے اختیار کیا جائے، اور جسے معمول بنا رکھا ہے، اسے کبھی کبھار عمل میں لایا جائے، “فَٱقۡرَءُوا۟ مَا تَیَسَّرَ مِنۡهُ” پر عمل بھی جائز ہے، مگر یہ زیادہ تر اس کے لیے جو حافظ و قاری نہیں ہیں، خاص طور عام نمازی لیکن اس کا مطلب معمول بنا کر ایک آیت کے ساتھ قیام اور جماعت کرنا ہرگز نہیں ہے، بلکہ زیادہ سے زیادہ کبھی عمل کر لیا جائے، وہ بھی نفلی عبادت میں، کیونکہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا نماز باجماعت میں یہ عمل کبھی نہیں رہا کہ ایک آیت کے ساتھ جماعت کروائی ہو مسنون قراءت کو اہمیت دیں، اگر انہیں یاد رکھنا مشکل نہ ہو۔
والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تہجد میں فاتحہ کے بعد ایک ہی آیت تلاوت کی ہے، کیا اس کا حوالہ مل سکتا ہے؟

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ

سائل:
محترم استاد جی یہاں ممکن ہے تہجد کے ذکر سے غلط فہمی ہوئی ہے ۔ جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء استاد جی۔
دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتوں میں فاتحہ کے بعد ایک ایک آیت تلاوت فرماتے تھے۔

قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ۔

اور دوسری رکعت میں آل عمران کی آیت ہے۔
لیکن غالباً اس روایت میں کلام ہے۔

جَسْرَةُ بِنْتُ دَجَاجَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا أَصْبَحَ بِآيَةٍ وَالْآيَةُ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ[المائدۃ: 118]
[سنن نسائى: 1011]

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ