سوال (6125)

اگر ہم نماز میں لیٹ شریک ہونگے تو امام صاحب ایک دو آیت پڑھ کر رکوع میں چلے گئے اگر ہم فاتحہ مکمل کریں تو امام کی اقتداء سے باہر ہیں؟

جواب

سورۃ فاتحہ فرض ہے، رکوع کی رکعت میں اختلاف ہے، اگر آیات رہ گئی ہیں تو وہ رکعت شمار نہیں ہوگی، ہمارے نزدیک وہ رکعت شمار نہیں کرنی چاہیے، یہ اولی ہے، فاتحہ فرض ہے، ایک اور رکعت پڑھیں، جس میں فاتحہ پوری پڑھیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: میں جب نماز میں شامل ہوا تو امام صاحب قراءت ہی کررہے تھے ایک آیت پڑھی اور رکوع میں چلے گئے میری فاتحہ مکمل نہیں ہوئی تھی اس حالت میں میرے لیے کیا حکم ہے؟
جواب: آپ کی نماز جاری رہے گی، لیکن آپ اس رکعت کو شمار نہیں کریں گے، امام جب سلام پھیریں گے تو سورۃ فاتحہ پڑھیں گے، اس کے علاؤہ جو بھی آپ کے ذمے ہے، اس کے بعد آپ کی نماز پوری ہوگی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: ہم تو قیام میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔
جواب: آپ کو قیام اور سورۃ فاتحہ نہیں ملی، اس لیے وہ رکعت شامل نہیں ہوگی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: میرا مقصد یہ ہے کہ میں سورۃ فاتحہ پڑھ رہا تھا، امام صاحب نے رکوع کے لیے تکبیر کہہ دی ہے، اب میری سورۃ پوری نہیں ہوئی ہے، اب میں رکوع کروں گا، یا سورۃ فاتحہ پوری کروں گا؟
جواب: آپ فاتحہ پوری نہیں کریں گے، بلکہ امام صاحب کے ساتھ رکوع کریں گے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

آپ کی رکعت ہو گئی۔ رکوع میں مل جاتے تب بھی ہو جاتی۔ آپ تو قیام میں ملے ہیں۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

صرف رکوع میں ملنے سے تو کبھی بھی رکعت شمار نہیں ہو سکتی اور قیام میں بھی صرف شامل ہونا کافی نہیں قیام میں فاتحہ مکمل پڑھی جائے تو رکعت شمار ہو گی۔ محترم الشَیخ عبدالوکیل ناصر صاحب نے درست بتایا ہے فاتحہ مکمل نہیں پڑھی گئی تو رکعت نہیں ہوئی۔

فضیلۃ الباحث طارق رشید وہاڑی حفظہ اللہ

سائل: شیخ محترم آپ نے بہت عمدہ وضاحت کی ہے اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، اس ہی طرح اگر ہم فاتحہ مکمل نہ کریں اور امام رکوع میں چلا جائے ایک سے دو آیات رہتی ہُوں تو وہ بھی مکمل نہیں کریں گے؟ اور رکعت شمار نہیں کریں ہے؟ اور اگر ہم نے ایسا کرلیا ہے تو کیا حل ہے؟ کیا ہم امام کی اقتداء سے باہر ہیں؟
جواب: امام کے رکوع سے پہلے آپ رکوع میں چلے گئے ہیں تو نماز آپ کی ہوگئی ہے، یہ آپ کی خطاء ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے، اس حوالے سے تعلیم و تربیت مطلوب ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ