سوال

سورہ کہف اور سورہ بقرہ پورے دن میں تھوڑی تھوڑی کر کے پڑھ سکتے ہیں یا ایک ہی وقت میں مکمل پڑھنی چاہیے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

مؤمنوں کے اوپر قرآن کا یہ حق ہے کہ  احسن انداز میں اس کی تلاوت کی جائے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرمایا ہے:

“الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ”. [البقرہ:121]

’وہ لوگ  جنہیں ہم نے کتاب دی ہے اور وه اسے ایسے پڑھتے ہیں جیسے اسے پڑھنے کا حق ہے، وہی اس کتاب پر ایمان لانے والے ہیں‘۔

اور قرآن ایسی کتاب ہے جس کے ہر حرف پڑھنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

“مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَلَهُ بِهِ حَسَنَةٌ، وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، لَا أَقُولُ الم حَرْفٌ، وَلَكِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِيمٌ حَرْفٌ”. [سنن الترمذی:2910]

’جس نے کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اسے اس کے بدلے ایک نیکی ملے گی، اور ایک نیکی دس گنا بڑھا دی جائے گی، میں نہیں کہتا «الم» ایک حرف ہے، بلکہ، الف، ایک حرف ہے، لام، ایک حرف ہے اور میم، ایک حرف ہے‘۔

اور قرآن کی تلات جتنی ہو سکے کی جاسکتی ہے، جیساکہ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

“صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَافْتَتَحَ الْبَقَرَةَ، فَقُلْتُ يَرْكَعُ عِنْدَ الْمِائَةِ، ثُمَّ مَضَى، فَقُلْتُ: يُصَلِّي بِهَا فِي رَكْعَةٍ، فَمَضَى، فَقُلْتُ: يَرْكَعُ بِهَا، ثُمَّ افْتَتَحَ النِّسَاءَ فَقَرَأَهَا، ثُمَّ افْتَتَحَ آلَ عِمْرَانَ فَقَرَأَهَا، يَقْرَأُ مُتَرَسِّلًا، إِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا، تَسْبِيحٌ سَبَّحَ، وَإِذَا مَرَّ بِسُؤَالٍ سَأَلَ، وَإِذَا مَرَّ بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ، ثُمَّ رَكَعَ”. [صحیح مسلم:1814]

’ایک رات میں نےنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ نے سورہ بقرہ کا آغاز فرمایا:  میں نے دل میں سوچا کہ  آپ سو آیات پڑھ کر رکوع فرمائیں گے مگر آپ آگے بڑھ گئے،  میں نے کہا: آپ اسے پوری رکعت میں پڑھیں گے، آپ آگے پڑھتے گئے، میں نے سوچا، اسے پڑھ کر رکوع کریں گے مگر آپ نے سورہ نساءشروع کردی، آپ نے وہ پوری پڑھی، پھر آپ نے آل عمران شروع کردی، اس کو پورا پڑھا، آپ ٹھر ٹھر کر قراءت فرماتے رہے جب ایسی آیت سے گزرتے جس میں تسبیح ہے توسبحان اللہ کہتے اور جب سوال کرنے والی آیت سے گزرتے تو سوا ل کرتے اور جب پناہ مانگنے والی آیت سے گزرتے تو اللہ سے پناہ مانگتے،ر کوع کیا‘۔

اگرکوئی اتنی زیادہ تلاوت نہیں کرسکتا جیسا کہ سورہ   بقرہ کے  تقریبا اڑھائی پارے ہیں  جو کہ عام لوگوں کے لیے ایک ہی وقت میں مکمل پڑھنا مشکل ہے،تو اسے تھوڑا تھوڑا کر کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

قرآن مجید کو آسانی اور تسلسل کے ساتھ پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔  اگر کسی کے لیے ایک ہی نشست میں مکمل پڑھنا ممکن نہ ہو تو تقسیم کر کے پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ