سوال (1021)
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَمْرُو بْنَ دِينَارٍ ، قَالَ : كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ إِذَا صَلَّى يُرْسِلُ يَدَيْهِ [مصنف ابن شیبة: 2971]
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نماز میں ہاتھ کھلے چھوڑا کرتے تھے۔
کیا اس روایت کی سند صحیح ہے ؟
جواب
جی اس کی سند صحیح ہے ۔
فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ
اس روایت کے دو جواب دیے گئے ہیں :
(1) : یہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ کا ذاتی عمل ہے ، جو مرفوع احادیث اور دیگر صحابہ کے عمل کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا ہے ۔
(2) : روایت میں ارسال الیدین سے مراد بعد از رکوع ہے نہ کہ قبل از رکوع ۔
فضیلۃ الباحث حذیفہ چیمہ حفظہ اللہ
بعد از کی تخصیص کہاں سے ہوئی ہے۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ
ھذا تاویل ! اوّلہ الشیخ غلام مصطفیٰ ظہیر امن فوری حفظہ اللہ
فضیلۃ الباحث حذیفہ چیمہ حفظہ اللہ
ان سے پہلے شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے کی ہے ، لیکن دلیل کیا ہے ؟
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ
سیدنا ابن زبیر سے ارسال یدین آیا ہے ، یہ اسی طرح شذوذات و تفردات میں سے ہے جیسا کہ دیگر فقہی مسائل میں ہوتا ہے اور اس کا امکان ہے ، نماز میں ہاتھ باندھا ہی صحیح اور صواب ہے
برف کھانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا یہ بھی صحابی کا قول ہے ، اس کے بارے آپ کیا کہیں گے۔ شاید یہی کہ نہیں یہ ان کا ذاتی موقف ہے دیگر ادلہ اس کی تائید نہیں کرتے ، سنت نماز میں ہاتھ باندھنا ہے اگرچہ محل کے بارے اختلاف ہے۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ