سوال (4403)
شیعہ یہ روایت پیش کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سب سے افضل ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ قَامَ خَطِيبًا فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَقَدْ فَارَقَكُمْ أَمْسِ رَجُلٌ مَا سَبَقَهُ الْأَوَّلُونَ وَلَا يُدْرِكُهُ الْآخِرُونَ، وَلَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُهُ الْمَبْعَثَ فَيُعْطِيهِ الرَّايَةَ فَمَا يَرْجِعُ حَتَّى يَفْتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ، جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِهِ وَمِيكَائِيلُ عَنْ شِمَالِهِ، مَا تَرَكَ بَيْضَاءَ وَلَا صَفْرَاءَ إِلَّا سَبْعَمِائَةِ دِرْهَمٍ فَضَلَتْ مِنْ عَطَائِهِ، أَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَ بِهَا خَادِمًا.
ھبیرہ بن یریم کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن علی [علیہ السلام] کو خطبہ دیتے ہوئے سنا جس میں آپ نےفرمایا: اے لوگو! کل تمہارے درمیان سے ایک مرد ایسا شخس چلا گیا جس پر نہ گزشتہ لوگ سبقت رکھتے تھے اور نہ آنے والے ان کی فضیلت کو سمجھ سکتے ہیں۔ پیغمبر اکرم ان کو جنگوں میں بھیجتے تھے اور پرچم کو ان کے حوالے کرتے تھے۔ اور وہ اس وقت تک پلٹ کر نہیں آتے تھے جب تک خداوند متعال فتح و کامیابی ان کو عطا نہیں کردیتا تھا، اور جبرئیل ان کے داہنے اور میکائیل ان کے بائیں رہتے تھے۔ انھوں نے سونا چاندی [درہم و دینار] میں سے سات سو درھم کے علاوہ کچھ نہیں چھوڑا جس سے آپ ایک خدمت گذار خریدنا چاہتے تھے۔
[مصنف ابن ابی شیبة، ج: 17، ص: 119 و: 120: 32768 ط دار القبلة]
اس کا کیا جواب ہے اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی افضلیت کے صریح دلائل بدون اجماع کیا ہیں، چند ایک کی راہنمائی فرمائیں۔
جواب
ویسے تو اس روایت میں بحث ہے، لیکن اس روایت کو قابل تحسین قرار دے دیا گیا ہے، اس میں فضیلت والی بات ہے، باقی غیر ضروری طور پر استدلال کرنا غلط بات ہے، باقی شیخین کی فضیلت کا انکار نہیں ہے، وہ تو صراحتاً ثابت ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
یہ سیدنا حسن ابن علی رضی الله عنہ کا اپنا اظہار عقیدت ہے، جو حجت و دلیل نہیں ہے، اس سے سیدنا علی رضی الله عنہ کی بعض جزئی فضیلت ثابت ہوتی ہے، جیسے خیبر کی قیادت آپ کو سونپنا ( صحیح البخاری وغیرہ)
دائیں اور بائیں طرف جبرائیل و میکائیل کا ہونا صحیح اور صریح حدیث کے خلاف ہے، یہ بیان سیدنا علی رضی الله عنہ کے اپنے بیان وایمان کے خلاف ہے کہ وہ صراحتا سیدنا ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کو اپنے سے افضل قرار دیتے تھے۔ سیدنا علی رضی الله عنہ کی جو شان وعظمت قرآن وحدیث سے ثابت ہے اس پر اہل ایمان، کامل ایمان رکھتے ہیں، اہل ایمان قرآن وحدیث کے صریح دلائل واحکام کی کامل طور پر پیروی کرتا اور انہیں مانتا ہے۔
رضی الله عنهم أجمعين
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ