سوال (2066)
سیدنا حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو جب قتل کیا گیا تو اس کے بعد ان کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے امت مسلمہ میں سے کوئی اٹھا تو کون ہے؟ اگر نہیں اٹھا تو وہ کیوں نہیں اٹھا ایک صحابی رسول نواسہ رسول کو قتل کیا جاتا ہے اور سب خاموش ہوتے ہیں؟
جواب
ایسے اعتراض و سوال صحابہ کرام کی تنقیص اور ان پر طعن کا دروازہ کھولنے میں مدد کرتے اور سبب بنتے ہیں، سلف صالحین نے ایسے سوال نہیں کیے ہیں، کیونکہ وہ مقام صحابہ، اسباب فتن کو اچھی طرح سمجھتے تھے، سیدنا حسین بن علی رضی الله عنہ کے قاتل ہوں یا سیدنا عثمان ذوالنورین رضی الله عنہ کے قاتل ہوں، ان پر الله تعالى ، فرشتوں اور اہل ایمان کی لعنت ہو۔
باقی سیدنا عثمان رضی الله عنہ نے خود باغیوں سے قتال کرنے سے منع فرمایا تھا کہ میں مدینہ منورہ میں خون ریزی نہیں پسند کرتا نہ اپنی ذات کے لیے خون بہانا پسند کرتا ہوں، ایسا ہی معاملہ ادھر بھی سمجھ لیں انتقام نہ لینے کا، پھر حجاج نے کئی صحابہ و سلف صالحین کو قتل کروایا یا کیا تو کیا اس کے خلاف خروج کیا گیا تھا، جنہوں نے سیدنا حسین ابن علی رضی الله عنہ کو شہید کیا وہ قوت میں زیادہ تھے اور اس وقت ایک انتشار و فساد کی فضا بلند تھی، پھر یہ انتقال و قصاص کا کام حاکم وقت پر عائد ہوتا تھا غیر حاکم پر نہیں۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنھا نے جیسے قاتلان حسین ابن علی رضی الله عنہ پر لعنت کی اور ان کی مذمت کی ہمارا ایمان اور حسن ظن ہے کہ یہی جذبات صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کے تھے، معاملہ کو الجھاؤ کی شکل دینا کہ دشمنان صحابہ مزید بکواسات کرنے لگیں نہایت خطرناک ہے، رب العالمین کا واسطہ ہے اس طرح کے فتنہ کو عام کرنے والے سوال ہرگز نہ عام کریں اور پھیلائیں۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
مختار ثقفی نے انتقامِ حسین کا نعرہ بلند کیا تھا تاہم اس کے پیش نظر اس کے سیاسی مفادات تھے، کوفی شیعے اس کے جھنڈے تلے جمع ہوگئے تھے، جنھوں نے خود کو توابین کہا یعنی حسین کا ساتھ چھوڑنے یا ان کو قتل کرنے کا جو گناہ ان سے ہوا تھا ، اس سے تائب ہو کر ان کا انتقام لینے والے۔
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
سائل :
شیخ صاحب صحابہ میں سے کوئی کیوں کھڑا نہیں ہوا تھا؟
جواب :
صحابہ پر یہ ذمہ داری کیسے عائد ہوتی تھی؟ کیا وہ ان کے ساتھ گئے تھے؟ یہ ذمہ داری انہی پر عائد ہوتی تھی، جنہوں نے انہیں مدعو کیا تھا۔
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
سائل :
ذمداری عائد تو ٹھیک ہے، لیکن جنگوں میں بھی جب صحابہ شہید ہوتے تھے تو ان کا بدلہ تو لیا جاتا تھا، یہاں پر صحابہ کرام میں سے کوئی انتقام لینے نہیں آیا تھا ۔ حالانکہ سامنے نواسہ رسول تھے۔
جواب :
کافروں کے خلاف قتال کو اس قتال پر آپ کیسے قیاس کر رہے ہیں؟کیا صحابہ نے ان سے کہا تھا کہ وہ جائیں؟ عجیب خلط مبحث ہے،
ان کے ذمہ دار وہی تھے ، جنھوں نے انھیں مدعو کیا تھا۔
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
سائل :
لیکن جب شہید ہوگئے تو سب پر بدلے کا فرض نہیں بنتا تھا شیخ
جواب :
جی نہیں، اگر یہ ایسا قتال ہوتا جس میں سب پر انتقام واجب ہوتا تو سب ان کے ساتھ ہی نکل جاتے، آپ صحابہ سے بڑے فقیہ ہیں؟
کہ صحابہ کو جہاد و قتال اور فقہ و اجتہاد کے اصول سکھانا چاہتے ہیں؟
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ