سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی سادگی
⇚عبید بن عمیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
“رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَرْمِي الْجَمْرَةَ، وَإِنَّ بَيْنَ كَتِفَيْهِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رُقْعَةً بَعْضُهَا مِنْ أَدَمٍ.”
’’میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو جمرات کو کنکریاں مارتے دیکھا اور ان کے کندھوں کے درمیان بارہ پیوند لگے ہوئے تھے، ان میں سے کچھ چمڑے کے تھے۔‘‘
(أخبار مكة الفاكهي : ٤/٢٩٨ وسنده صحیح)
⇚ابو عثمان نہدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
” رأيْتُ عمر بن الخطّاب يطوف بالبيت عليه إزارٌ فيه اثنتا عشرة رقعة إحداهنّ بأديم أحمر.”
’’میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو بیت اللہ کا طواف کرتے دیکھا، اُن کے تہبند میں بارہ ٹانکے تھے، ان میں سے ایک سرخ چمڑے کا بھی تھا۔‘‘
(الطبقات الكبرى لابن سعد : ٣/٣٠٤ وسنده صحیح)
⇚زید بن وہب بیان کرتے ہیں :
“رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضي الله عنه خَرَجَ إِلَى السُّوقِ، وَبِيَدِهِ دِرَّةٌ، وَعَلَيْهِ إِزَارٌ فِيهِ أَرْبَعَ عَشْرَةَ رُقْعَةً، بَعْضُهَا مِنْ أَدَمٍ.”
’’میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو بازار کی طرف جاتے ہوئے دیکھا، ان کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی، اور ان کے جسم پر ایک تہبند تھا جس میں چودہ پیوند لگے ہوئے تھے، جن میں سے بعض چمڑے کے تھے۔‘‘
(إصلاح المال لابن أبي الدنيا : ٣٨٢)
⇚سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں :
“أَنَّهُ رَأَى عُمَرَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ، وَعَلَيْهِ إِزَارٌ فِيهِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رُقْعَةً بَعْضُهَا مِنْ أَدَمٍ، وَإِنَّ مِنْهَا مَا قَدْ خَيَّطَ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ، إِذَا قَعَدَ ثُمَّ قَامَ انْتَخَلَ مِنْهُ التُّرَابُ.”
’’انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو جمرہ (کنکریاں مارنے کی جگہ) کی رمی کرتے دیکھا، ان کے جسم پر ایک تہبند تھا جس میں تیرہ پیوند تھے، بعض چمڑے کے تھے، اور ان میں کچھ ایسے بھی تھے جنہیں ایک پر دوسرے کو سی کر جوڑا گیا تھا۔ جب وہ بیٹھتے اور پھر کھڑے ہوتے تو ان کے کپڑے سے مٹی جھڑتی تھی۔‘‘
(إصلاح المال: ٣٨٣)
⇚سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
«لَقَدْ رَأَيْتُ بَيْنَ كَتِفَيْ عُمَرَ أَرْبَعَ رِقَاعٍ فِي قَمِيصِهِ».
’’میں نے عمر رضی اللہ عنہ کی قمیص میں کندھوں کے درمیان چار پیوند لگے ہوئے دیکھے۔‘‘
(الزهد لابن المبارك : ٥٨٨ وسنده صحیح)
⇚حسن بصری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
«خَطَبَ النَّاسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ خَلِيفَةٌ وَعَلَيْهِ إِزَارٌ فِيهِ ثِنْتَا عَشْرَةَ رُقْعَةً».
’’عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جب خلیفہ تھے تو انہوں نے خطبہ دیا، اس وقت ان کے تہبند پر بارہ پیوند لگے ہوئے تھے۔‘‘
(الزهد لأحمد : ٦٥٨ ورجاله ثقات)
⇚سائب بن یزید رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
رأيتُ على عمر بن الخطّاب إزارًا في زمن الرمادة فيه ستّ عشرة رُقْعَة.
’’میں نے قحط کے سال عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو تہبند میں دیکھا جس میں سولہ پیوند تھے‘‘۔
(الطبقات الكبرى لابن سعد : ٣/٢٩٧)
🖋 …حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ
یہ بھی پڑھیں: موسمِ گرما؛ چند قابلِ غور پہلو