سوال (2809)
کیا طالبات کا محرم کے بغیر ہاسٹل میں رہائش اختیار کرنا جائز ہے؟
جواب
سفر حج بھی بغیر محرم جائز نہیں ہے تو یہ رہائش اس سے بھی بڑھ کر محذور ہوگا، رات نہیں راتوں کا معاملہ ہے، قطعا جائز نہیں ہے،
ایک گروپ میں خود ساختہ ادلہ پیش کرنے کی کوشش کی گئی تھی، مگر بے سود ہے، مدارس کی انتظامیہ سے معذرت خواہ ہوں ہرگز غلط مفہوم و معنی کشید نہ کریں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل:
جو طالبات المدارس الدینية میں تعلیم کی غرض سے رہائش پذیر ہیں ان کے بارے بھی یہی حکم ہو گا؟
جواب:
اس لیے تو اہل مدارس سے معذرت کی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
ہاسٹل میں رہائش اختیار کرنے کے حوالے سے عرض ہے کہ اس میں کچھ گنجائش ہے۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔ اگر وہ اپنے ہم جماعتوں کے ساتھ ہے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور دورانِ رہائش اسلامی حدود وقیود کی پابندی کی جائے۔ ہاں ہاسٹل ذهابا وإيابا ( آتے جاتے ) محرم کا ساتھ ہونا چاہیے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
لا يخلون رجل بامرأة إلا ومعها ذو محرم، ولا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ
محرم کے بغیر سفر کی ممانعت تو ہے لیکن کیا محرم کے بغیر کہیں اقامت بھی ممنوع ہے؟
فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ
موجودہ حالات کے تناظر میں بات کریں گے تو یہ واقعتا سفر سے زیادہ خطرناک ہے۔
فضیلۃ الباحث حافظ علی معاذ حفظہ اللہ
یہ بالکل الگ مسئلہ ہے کہ موجودہ ہاسٹلز میں کیا ہوتا ہے، لیکن شرعی حکم کیا ہے ؟ کیا کوئی عورت بلا محرم کسی جگہ سکونت یا اقامت اختیار نہیں کر سکتی؟
فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ
سکونت اور سفر دونوں میں فرق رکھنا ضروری ہے. ایک صاحب کی گفتگو سنی تھی، انہوں نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ کالجز، یونیورسٹیز، مدارس کے ہاسٹلز میں بچیوں کو ٹھہرانا یہ شریعت کی مخالفت ہے، اور استدلال کے طور پر سفر کی احادیث ذکر کی تھیں.
حالانکہ دونوں میں فرق ضروری ہے۔
باقی جہاں تک مصالح و مفاسد کی بات ہے، اس کے لیے تو سفر، حضر، گھر، ہاسٹل ہر جگہ ان کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
جی اور یہ ایسا خطرناک بات ہے۔ اس موقف کے مطابق تو بندہ کسی عورت کو گھر اکیلی چھوڑ کر ایک رات کے لیے باہر بھی نہیں نکل سکتا۔ کیوں کہ اس کی یہ اقامت و سکونت غیر محرم کے ہوگی۔
فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ
جی ہاں، یہ قیاس سننے میں آیا ہے کہ جب آپ کام پر جاتے ہیں تو عورت اکیلی گھر پہ رہتی ہے، وہ اپنے گھر میں رہتی ہے، اس کے ادلہ موجود ہیں، چودہ سو سال کی تاریخ بتاتی ہے کہ اس طرح ہی ہوتا تھا، مگر ہاسٹلز کی رہائش کچھ اور چیز ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
یقینا دونوں میں فرق ہے، سفر اور سکونت
لیکن سکونت کے لیے بھی شرعی حدود و قیود کو مدنظر رکھنا ضروری ہے، بہت سارے عصری علوم کے گرلز ہاسٹل کئی معاشرتی خرابیاں پیدا کر رہے ہیں، لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جہاں مکمل پردہ داری رکھی جاتی ہے، دینی ہاسٹلز میں بھی اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے۔
اسی طرح گھروں میں بھی بہت دفعہ خواتین بغیر محرم کے ہوتی ہیں، تو سفر اور سکونت میں یہی مناسب معلوم ہوتا ہے کہ سفر منع ہے سکونت نہیں۔
واللہ اعلم
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ
صراحتاً تو کوئی ایسی روایت دستیاب نہیں ہے، لیکن یہ حقیقت ہے کہ سفر رہائش اور سکونت کا پیش خیمہ ہوتا ہے، بعض اہل علم کے فتویٰ جات میں یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ فتن کو دیکھتے ہوئے، فیصلہ کیا جائے گا، دور حاضر دور فتن ہے، فتنوں سے خود کو بچانا چاہیے، لیکن جو ہمارے ہاں عورت کے لیے دین سیکھنے اور سیکھانے کے جو بالکل خلاف ہیں، ان کی بنیاد بھی یہی چیز ہے کہ ایسا کچھ ہمیں ماضی میں نہیں ملتا ہے کہ عورت نے جا کر اس طرح علم حاصل کیا ہو، اگر اس کو بنیاد بنالیا جائے تو یہ بات اور مضبوط ہوجاتی ہے، یہ ہاسٹلز میں جو رہائش ہے، یہ محل فتنہ ہے۔ بس یہی ہے کہ سفر کا ذکر ہے، سفر تک محدود رکھا جائے۔ بس یہ ان کے فتاویٰ ہیں، جن کے یہ سلسلے چلتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل:
خطرناک تو ہمارے گھر بھی بہت زیادہ ہیں۔ تو اب پھر ان کا کیا کریں؟
جواب:
گھر سے باہر اقامت بھی سفر کا حصہ ہی ہے، اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لیے منع نہیں فرمایا ہے۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ
نہیں شیخ محترم، سفر اور سکونت میں فرق ہے اور سکونت سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع نہیں فرمایا ہے۔
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ