“تباہی کی دہلیز پر کھڑا معاشرہ”
آج کل معاشرے کی حالت بہت بگڑ چکا ہے، اس پر جتنا ماتم کیا جائے کم ہے، حرام چیزوں کو بطور پروڈیک فروخت کیا جائے رہا ہے، زنا کو کاروبار بنادیا گیا ہے، اس میں ڈرامہ انڈسٹری، فلمز، ٹک ٹاک، انسٹا گرام اور کئی فحش پر مبنی ایپس ہیں، جن کے ذریعے زنا کو عام کیا جا رہا ہے، مغرب کا تو خیر نہ پوچھیں، لیکن آج کل مسلم خاندان کی نوجوان لڑکیاں بغیر کسی اسلامی غیرت کے ان چیزوں میں عیاں نظر آتی ہیں، مسلم ہونے کے باوجود آج کل پردے کو گناہ سمجھا جاتا ہے، پردہ تو درکنار لیکن آج کل لڑکیاں پورا لباس بھی نہیں پہنتی ہیں، ہر شہر، ہر قصبے اور ہر محلے کا یہ حال بن چکا ہے، بڑے ناز و فخر سے اس کو فیشن کا نام دیا جاتا ہے، جو لباس پورا نہ پہنیں ان لڑکیوں کو ماڈرن کہا جاتا ہے، پردے پر تو کیا بات کریں، یہاں برقعے بھی پرکشش اور منقش ہوتے ہیں، یہاں بڑے بڑے مالز کو چلانے کے لیے لڑکیاں رکھی جاتی ہیں، یہاں کسی پروڈکیٹ کی تشہیر کرنی ہو تو لڑکیاں لائی جاتی ہیں، شہر کے ہر دکان اور ہر گلی کے اوپر جو پوسٹر آویزاں ہوتے ہیں، ان پر لڑکیوں کی تصاویر لگائی جاتی ہیں، ماحول اتنا بگڑ چکا ہے کہ لڑکیوں کی سوشل میڈیا آئیڈیز سے آئی ہوئی کمائی پورا گھر کھاتا ہے، اس پر باپ، بھائی اور رشتے دار فخر محسوس کرتے ہیں، غیرت کی کیا بات کریں، اگر کوئی اداکارہ ہے تو وہ ادھورے اور تنگ کپڑوں کے ساتھ پوڈ کاسٹ کرنے کے لیے آتی ہے، مزے کی بات وہاں اس کا باپ اور بھائی بھی موجود ہوتے ہیں، یہی حال آج کل پورے معاشرے کا بن چکا ہے۔
پہلے یہ ماحول باہر کا ہوا کرتا تھا، کم سے کم ہر شخص کو اپنے گھر کی فکر ہوتی تھی، لیکن آج کل ہر گھر کا یہ حال ہے، خدارا اس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے، ڈراموں اور فلموں نے ہمارا کیا کچھ نہیں بگاڑا، بے پردگی، فحش گوئی، شوہر کی نافرمانی، طلاق، ادھورے لباس ان سب کے پیچھے ڈرامیں اور فلمیں ہیں، لیکن کون انقلاب لائے گا، کہاں سے معاشرہ سدھرے گا، باپ بھی بیٹیوں کے ساتھ ایل سی ڈی کے سامنے بیٹھا ہوتا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ مغرب اپنے تمام تر کوششوں میں کامیاب رہا، مغرب نے تیر و تلوار کی جنگ چھوڑ کر فحش پر مبنی چیزیں مسلمانوں میں عام کی ہیں، سوشل میڈیا کی ہر پلیٹ فارم میں سستے اور بہترین آفر مہیا کی ہیں، تاکہ مسلمان اس طرح تباہ و برباد ہو جائیں۔ مسلم گھر کے اندر ہر بیٹی کے ہاتھ میں موبائل یا ڈوائس ہے، اس سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، اس طرح یہ معاشرہ تباہ و برباد ہو کر رہ گیا ہے۔ اس لیے ہمیں اپنے گھر کے اندر اچھا ماحول بنانا پڑے گا، ہر شخص اپنے گھر کی ذمے داری لے لے، یہ معاشرہ خود سدھر جائے گا۔ والسلام
تحریر: افضل ظہیر جمالی