سوال (5583)

تدفین کے ایک سال بعد قبر بیٹھ جائے یا بارش کی وجہ سے پڑیاں ٹوٹ جائیں تو کیا میت کو دوبارہ قبر سے نکالا جائے اور پھر تدفین کی جائے یا اسی پر مٹی ڈالی جائے دلیل کے ساتھ سمجھائے؟

جواب

بارش کا ہونا، قبروں کا بیٹھ جانا یہ پہلے بھی ہوتا تھا، شاید اس سے بھی زیادہ ہوتا تھا، ہاں اگر میت کے باقی مندہ اجزاء کی حرمت ہونے کا اندیشہ ہو تو اس کو درست کر سکتے ہیں، اس طرح کر سکتے ہیں، باقی از سر نو اس کو بنانا تکلف کی بات ہے، ناجانے کیا کیا مناظر دیکھنے کو ملیں، لہذا اب تک کی معلومات یہ ہے کہ جسد کے جو باقی مندہ اجزاء ہیں، اگر ان کی بے حرمتی کا اندیشہ ہے تو اس کو درست کردیں، باقی باؤنڈری وغیرہ دینا یہ سب غیر ضروری تکلفات ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سوال: سیلاب کی وجہ سے کچھ قبور منہدم ہوگئی ہیں، کیا اب میت کو نکال کر دوبارہ غسل کفن جنازہ کیا جائے گا یا ایسے ہی مٹی ڈال کر قبر بنا دی جائے، یاد رہے کہ قبریں پرانی ہیں تازہ نہیں ہیں۔

جواب: دیکھیں، جسم کو اتنے عرصے کے بعد نکالنا یہ مناسب نہیں ہے۔ اگر قبر کھل گئی ہے اور میت کی بے حرمتی کا اندیشہ ہے، تو اتنی درست کر دی جائے کہ وہ بے حرمتی سے محفوظ ہو جائے۔ باقی یہ آندھی، یہ طوفان، یہ سیلابی آثار پہلے بھی ہوتے تھے، قبریں بیٹھ بھی جاتی تھیں، گم بھی ہو جاتی تھیں، تو اس پر زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ یہاں اگر وہ سمجھ میں آ رہی ہے کہ یہ کھل گئی ہے، بے حرمتی کا اندیشہ ہے، تو اس کو برابر کر دیا جائے بس۔ سابقہ شکل میں لوٹا دیں۔ بہت اگر زیادہ سے زیادہ فتویٰ مل سکتا ہے، تو یہی ہے کہ سابقہ شکل میں لوٹا دیں اس کو بس ٹھیک ہے۔”

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ