سوال (5253)

یہ دیوبندیوں کا فتویٰ ہے، اس کو دیکھ لیں کیا صحیح ہے؟
شراب کی حرمت تدریجی طور پر ہوئی ہے، البتہ قطعی حرمت غزوہٴ خندق کے چند دن بعد ہوئی ہے:

فانطلق سعد إلی النبي صلی الله علیه وسلم وشکا إلیه الأنصار فقال: اللهم بین لنا رأیک في الخمر بیانا شافیًا فأنزل الله تعالی اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ إلی قوله تعالی فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ وذلک بعد غزوة الأحزاب بأیام فقال عمر: انتهینا یا رب الخ، (روح المعانی: ۲/۱۱۱ تحت قولہ تعالیٰ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ والْمَیْسِرِ)۔

(۲) شراب کی حالت میں نماز بھولنے کا واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ واقعہ یہ ہوا حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے چند صحابہ کرام کو دعوت دی اور کھانا کھلانے کے بعد شراب پیش کی تو سب نے شراب پی اور سب کو نشہ آگیا اسی دوران مغرب کا وقت ہوگیا تو سب نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو آگے بڑھایا اور انھوں نے قُلْ یَا اَیُّهَا الْکَافِرُوْنَ، کی تلاوت کی اور اس سورت میں جتنی جگہ [لا] کا ذکر تھا اس کو حذف کردیا، جس کی وجہ سے معنی بالکل بدل گئے، یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا تو یہ آیت: یَا اَیُّهَا الَّذِیْنَ آَمَنُوْا لاَ تَقْرَبُوا الصَّلاَةَ وَاَنْتُمْ سُکَارٰی الخ، نازل ہوئی۔واللہ تعالیٰ اعلم

جواب

لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى https://share.google/JuSmxHN3x1v4omyVe
ارسال کردہ لنک میں پوری تفصیل ہے، باقی بتدریج حرمت نازل ہوئی ہے، یہ بات صحیح ہے، واقع بھی صحیح ہے، بعض نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت کی ہے، اور بعض نے سیدنا عبد الرحمن بن عوف کی طرف نسبت کی ہے، آپ کو لنک میں پوری تفصیل ملے گی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ