سوال (1940)
طاغوت کی کیا تعریف ہے؟
جواب
طاغوت طغیان سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے کسی چیز کا حد سے تجاوز کر جانا۔
حافظ ابن القیم رحمہ اللہ کی اس تعریف یوں کی ہے کہ “الطاغوت: ما تجاوز به العبد حده من متبوع، او معبود، او مطاع وهو راضیا بذلک”
[القول المفید علی کتاب التوحید: 28/1]
یعنی طاغوت ہر وہ بندہ ہے جو اپنی حد سے بطور متبوع (جس کی اتباع کی جاتی ہے) یا معبود (جس کی عبادت کی جاتی ہے) یا مطاع (جس کی اطاعت کی جاتی ہے) تجاوز کر جائے اور وہ اس سے راضی بھی ہو۔
تینوں اقسام سے مراد غیر صالح لوگ ہیں، ورنہ صالح لوگ طاغوت نہیں ہیں۔ چاہے وہ پوجے جا رہے ہوں، یا ان کی اتباع اور اطاعت کی جا رہی ہو۔
طاغوت کئی اقسام کے ہیں جن میں سرکردہ درج ذیل اقسام ہیں، جن کا خلاصہ یہ ہے۔
(1) : ابلیس لعین
(2) : ایسا شخص جس کی عبادت کی جائے اور وہ اس فعل پر رضامند ہو۔
(3) : جو شخص لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دے، اگرچہ اس کی عبادت نہ بھی ہوتی ہو۔
(4) : جو شخص علم غیب جاننے کا دعوی کرتا ہو۔
(5) : جو شخص اللہ کی نازل کی ہوئی شریعت کے خلاف فیصلہ کرے، یا وہ شخص جو اپنے آپ کو شریعت ساز سمجھتا ہے۔
(6) : جو اشخاص اللہ کی بندگی کی راہ میں قصداً حائل ہوں (چاہے وہ اولوالامر ہوں، مذہبی پیشوا ہوں یا رشتہ دار ہوں)۔
(7) : انسان کا اپنا نفس جب اُسے اللہ سے بغاوت پر اکسائے اور وہ اللہ کے فرمان کو چھوڑ کر نفس کا پیروکار بن جائے۔
فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ